خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
کس طرح کا اتصال ہونا چاہئے؟ ایک جانب سے یا ہر چہار جانب سے؟ مثلاً دو جانب سے تو اتصال پایا جائے؛ لیکن دیگر جانبوں سے فاصلہ ہو تو کیا یہ فاصلہ مقام واحد کا حکم کرنے میں مانع بنے گا یا نہیں؟ اگر ہاں تو کتنا فاصلہ موضع واحد کے حکم کے لئے مانع بن سکتا ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر دونوں جانب آبادی موجود ہے تو کسی ایک جانب کا اتصال بھی دونوں آبادیوں کو ایک حکم میں رکھنے کے لئے کافی ہے؛ لیکن اگر خالی میدان ہو تو اس کو شہر سے متصل قرار دینے کے لئے متعدد جگہوں سے اتصال کی ضرورت ہوگی اور اس میں عرف کا بھی لحاظ رکھا جائے گا اور فاصلہ کی تحدید شہروں کی حیثیت کے اعتبار سے کم و بیش ہو سکتی ہے جیسا کہ اوپر گذرا۔ ۱:- والقریتان المتدانیتان المتصل بناء إحدا ہما بالأخری أو التي یرتفق أہل إحداہما بالأخری فہما کالقریۃ الواحدۃ۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ ۲۷؍۲۷۹) ۲:- ولو کانت قریتان متدانیتین فاتصل بناء أحدہما بالأخریٰ فہما کالواحدۃ۔ (المغني ۲؍۵۰) ۳:- ولو کان للبلد محال، کل محلۃ منفردۃ عن الأخری کبغداد في الماضي، فمتی خرج من محلتہ أبیح لہ القصر إذا فارق أہلہ، وإن کان بعضہا متصلاً ببعض کاتصال أحیاء المدن المعاصرۃ، لم یقصر حتی یفارقہا جمیعہا۔ (الفقہ الإسلامي ۲؍۲۹۶، المغني ۲؍۵۰) فقط واللہ تعالیٰ اعلمکسی جگہ پر آبادی ہونے کا اطلاق کب ہو سکتا ہے؟ سوال(۱۶۶):- شہری اعتبار سے آبادی سے کیا مراد ہوتی ہے؟ کس خطے پر آبادی کا اطلاق کب ہوسکتا ہے؟ مثلاً منیٰ میں دفاتر، خیمے، ایام حج کے مہمان خانے اور ہسپتال وغیرہ ہیں، تو ان کی وجہ سے منیٰ کو آباد علاقہ قرار دیا جائے گا یا غیر آباد شمار ہوگا؟