خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
ذی الحجہ کی رات کو عزیزیہ سے منی پہنچے گا منیٰ میں اس کی نماز قصر ہوگی، یا پوری پڑھی جائیگی؟ حج کے ارکان کے بعد مکہ مکرمہ زادہا اﷲ شرفا وتعظیماً آجائے گا مکہ میں ۲۰؍ دن قیام رہے گا، سعودی حکومت کے مطابق منی مکہ کے حدود میں ہے، اگر نماز ادا ہے تو اس صورت میں منی جانے کی کیا ضرورت ہے؟ عزیزیہ ہی میں رک سکتے ہیں؟ اور اس صورت میں میں چوتھے دن کی کنکری کا کیا حکم ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: عزیزیہ مکہ معظمہ کا ایک متصل محلہ ہے، اور منی کی حدود شرعیہ توقیفی ہیں، ان میں رد وبدل کی کسی کو اجازت نہیں ہے، تاہم اب چونکہ مکہ معظمہ کی آبادی منی مزدلفہ سے متصل ہوچکی ہے، اس لئے صرف قصر واتمام کے مسئلہ میں منی اور مزدلفہ کا حکم وہی ہوگا جو مکہ معظمہ کا ہے، اور قصر واتمام کے علاوہ دیگر مسائل ومناسک (جیسے منی میں رات گذارنا جمرات کی رمی کرنا وغیرہ) میں منی کا جو حکم پہلے تھا وہی اب بھی ہے، اس مختصر تمہید کے بعد مسئولہ صورت کا جواب یہ ہے کہ مذکورہ شخص جس نے ۸؍ ذی الحجہ کو عزیزیہ پہنچ کر بیس دن منی، مزدلفہ اور مکہ معظمہ میں قیام کا ارادہ کیا ہے، وہ مقیم سمجھا جائے گا، البتہ ایام منی میں منی کی حدود میں رات گذارنے کی سنت اس پر بدستور باقی رہے گی، عزیزیہ میں قیام منی کے قیام کے درجہ میں نہیں ہوگا، اگر یہ شخص ۱۳؍ ذی الحجہ کی صبح صادق سے پہلے منی کی حدود سے نکل کر عزیزیہ میں آکر مقیم ہوگیا، تو اس پر چوتھے دن کی کنکری مارنا واجب نہیں ہوگا۔ (مستفاد انوار مناسک؍ ۴۵۴- ۴۵۷) إذا کانت القری متصلۃ بربض المصر، فحینئذ تعتبر مجاوزۃ القری، والصحیح ما ذکرنا أنہ یعتبر عمران المصر إلا إذا ثمۃ قریۃ ، أو قری متصلۃ بربض المصر، فحینئذ یعتبر مجاوزۃ القری۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۲؍۵ کراچی) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۴؍۱۱؍۱۴۲۷ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفااﷲ عنہحج میں ۱۷؍ دن کے قیام کے دوران نماز میں قصر کرے گا یا اتمام؟ سوال(۱۵۹):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے