خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
میں کہ: ہمارے یہاں ایک اسلامی فلاحِ عام جونیئر ہائی اسکول کھولا گیا ہے، جس میں اُردو ہندی انگلش کی تعلیم دی جاتی ہے، کیا اس میں زکوٰۃ اور قربانی کا روپیہ خرچ کیا جاسکتا ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: ایسے اسکول کے مصارف میں زکوٰۃ چرم قربانی ودیگر صدقات واجب التملیک روپیوں کو صرف کرنا شرعاً درست نہیں۔ اور اس کے لئے حیلۂ تملیک بھی جائز نہیں ہے۔ ولا یجوز أن یبنی بالزکوٰۃ المسجد وکذا القناطر…، وکل ما لا تملیک فیہ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۱۸۸) کل حیلۃ یحتال بہا الرجل لإبطال حق الغیر أو لإدخال شبہۃ أو لتمویہٍ باطل فہي مکروہۃ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۶؍۳۹۰) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۳؍۱؍۱۴۱۱ھپرائمری اسکول قائم کرنے میں زکوٰۃ اور چرم کا پیسہ لگانا؟ سوال(۲۷۲):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایک تعلیمی ادارہ قائم کرنا ہے جس میں اُردو ہندی اور انگریزی زبان کے علاوہ دیگر مضامین کی تعلیم دی جائے گی، اس ادارے کو قائم کرنے میں زکوٰۃ، امداد، فطرہ اور چرم قربانی کا پیسہ صرف کیا جاسکتا ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: مذکورہ ادارے کو قائم کرنے میں صرف امداد کا روپیہ لگایا جاسکتا ہے، زکوٰۃ، فطرہ اور چرم قربانی کی رقم اس میں لگانی درست نہیں ہے؛ اس لئے کہ یہ رقمیں صرف فقراء کا حق ہیں۔