خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
کیا عرف اور حکومتی انتظام کی وجہ سے دو الگ جگہوں کو مقام واحد کے درجہ میں رکھا جا سکتا ہے؟ سوال(۱۷۴):- آج کل مکہ معظمہ کے کئی محلے مثلاً عدل اور شرائع باہم متصل نہیں ہیں؛ بلکہ ان کے درمیان پہاڑیاں حائل ہیں؛ لیکن عرفاًانہیں مکہ معظمہ کا محلہ ہی قرار دیا جاتا ہے، تو سوال یہ ہے کہ عرف یا حکومتی انتظام ایک ہونے کی بنا پر ان جگہوں کو مقام واحد کے درجہ میں رکھا جاسکتا ہے یا نہیں؟ نیز ان محلوں میں اور منیٰ ومزدلفہ میں کیا فرق ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: مکہ معظمہ کے جو منفصلہ محلے عرفاً ایک سمجھے جاتے ہیں ان کو عرف یا حکومتی انتظام ایک ہونے کی بناء پر شہر مکہ ہی کے حکم میں رکھا جائے گا، اور ان کے درمیان پہاڑیوں کا فاصلہ حائل نہیں ہوگا، اس کی نظیر یہ ہے کہ بہت سے شہروں کے بیچ و بیچ بڑی بڑی دریائیں گذرتی ہیں اور ان پر جابجا پل بناکر شہر کے دونوں حصہ کا رابطہ مضبوط کر دیا جاتا ہے اور بسا اوقات ان پلوں کا فاصلہ کافی طویل ہوتا ہے ، جیسا کہ دلی، کلکتہ، اور الہ آباد وغیرہ میں نظر آتا ہے اور اس کے باوجود شہر کے دونوں حصوں کو ایک ہی شہر کے درجہ میں رکھا جاتا ہے ، بعینہ یہی صورت حال بالخصوص ایام حج میں منی ، مزدلفہ اور مکہ معظمہ کی ہوتی ہے۔ ۱:- وإن کان في وسط البلد نہر فاجتاز فلیس لہ القصر؛ لأنہ لم یخرج من البلد ولم یفارق البنیان فأشبہ الرحبۃ والمیدان في وسط البلد۔ (المغني ۲؍۵۰) فقط واللہ تعالیٰ اعلمقصر و اتمام میں سے کس پر عمل کرنا زیادہ راجح ہے؟ سوال(۱۷۵):- فقہی کتابوں میں اگر دو جزئیے اس طرح کے ملیں، جن میں قصر واتمام دونوں پہلو کے دلائل پائے جائیں، یعنی بعض دلائل کی رو سے قصر ثابت ہوتا ہو، جب کہ