خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
زکریا، ۶؍۴۰۳ کراچی، فتاویٰ محمودیہ ۱۶؍۴۰۲ ڈابھیل، ایضاح النوادر ۱؍۱۲۵) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۶؍۱۱؍۱۴۲۹ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہ۲۰۰؍لوگوں سے ۳۰۰ - ۳۰۰؍روپیہ جمع کرکے قرعہ اندازی سے ایک شخص کو حج کے لئے بھیجنا؟ سوال(۱۳):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایک شخص جس کا مقصدمالی اعتبار سے کمزور مسلمانوں کو حج کی طرف راغب کرنا، اور وہ یوں ہے کہ دو سو لوگوں سے فی کس ۳۰۰؍ روپیہ اکٹھا کرتا ہے، دو سو آدمی مکمل ہوجانے پر ان دو سو پرچیوں میں سے ایک آدمی کا انتخاب بذریعہ قرعہ اندازی کے کرتا ہے، اس قرعہ اندازی میں منتخب ہونے والا آدمی باقی ایک سو ننانوے آدمیوں کو ۳۰۰؍روپیہ کی رسید دیتا ہے اور دیتے وقت پیسہ ادا کرنے والے کے سامنے یہ واضح کردیتا ہے کہ قرعہ اندازی میں تمہارا انتخاب نہ ہونے کی صورت میں یہ تمہارے روپیوں سے قرعہ اندازی میں منتخب آدمی کو حج کے لئے روانہ کردیا جائے گا، نیز یہ بھی واضح کردیتا ہے کہ منتخب شخص ہی کو حج کرنے کا حق ہوگا، پیسوں کی ادائیگی کا مطالبہ قابلِ قبول نہ ہوگا، نیز حج کی تمام کارروائی وروانگی وصول کرنے والے شخص کے ذمہ ہوگی۔ تو اب دریافت یہ کرنا ہے کہ مندرجہ بالا طریقہ سے شرعاً کوئی قباحت تو نہیں ہے؟ منتخب شخص کا حج ہوگا یا نہیں؟ (جو غیر منتخب اشخاص کی رضامندی سے ہوگا) باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:غور کرنے سے معلوم ہوا کہ حج کے لئے پیسہ جمع کرنے کی یہ شکل بھی درحقیقت ایک طرح کی لاٹری اور جوئے کی شکل ہے، اور لینے والے کے لئے اپنے جمع کردہ ۳۰۰؍ روپیہ سے زیادہ لینا قطعاً حرام ہے اور قمار میں داخل ہے، اور اس روپیہ کو حج جیسے مقدس فریضہ میں خرچ کرنا بھی نہایت جسارت اور شقاوت کی بات ہے، اس رقم سے ادا شدہ حج مقبول نہ ہوگا۔