خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
دینے سے زکوٰۃ ادا ہوجائے گی ورنہ ادا نہیں ہوگی۔ (فتاویٰ دارالعلوم ۶؍۲۹۶) قال اللّٰہ تعالیٰ: {اِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسَاکِیْنِ} [التوبۃ: ۶۰] ولا یشترط علم الفقیر أنہا زکاۃ علی الأصح، حتی لو أعطاہ شیئاً وسماہ ہبۃ أو قرضاً ونوی بہ الزکاۃ صحت۔ (مراقي الفلاح ۳۹۰، الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۱۷۱، مجمع الأنہر ۱؍۱۹۶ بیروت، البحرالرائق ۲؍۳۷۰) مصرف الزکاۃ: ہو فقیر وہو من لہ أدنی شيء أي دون نصاب۔ (درمختار مع الشامي ۳؍۳۸۳ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۰؍۴؍۱۴۲۷ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہزکوٰۃ کی رقم سے دفاعی سامان خریدنا؟ سوال(۲۰۶):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: زکوٰۃ کی رقم سے دفاعی ساز وسامان کی خریداری کرسکتے ہیں یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: زکوٰۃ کی رقم سے اپنے لئے دفاعی ساز وسامان نہیں خرید سکتے، ہاں کسی فقیر کو زکوٰۃ دے دیں پھر وہ انہیں خرید لے، یا خرید کر زکوٰۃ کی نیت سے فقیر کو دے دیں تو زکوٰۃ ادا ہوجائے گی؛ اس لئے کہ اس طرح تملیک کا تحقق ہوجائے گا۔ قال اللّٰہ تعالیٰ: {اِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسَاکِیْنِ} [التوبۃ: ۶۰] عن أبي سعید الخدري رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لاتحل الصدقۃ لغني إلا في سبیل اللّٰہ، أو ابن السبیل أو جار فقیر یتصدق علیہ فیہدي لک أو یدعوک۔ (سنن أبي داؤد، کتاب الزکاۃ ۱؍۲۳۱ رقم: ۱۶۳۷) مصرف الزکاۃ: ہو فقیر وہو من لہ أدنی شيء أي دون نصاب۔ (درمختار مع الشامي ۳؍۳۸۳ زکریا)