خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
البزار رقم: ۱۱۳۹) ولا یقال: إنہ رخص لہم ذٰلک لعذر؛ لأنا نقول: ماکان لہم عذر؛ لأنہ یمکنہم أن یستنیب بعضہم بعضا فیأتي بالنہار فیرمي، فثبت أن الإباحۃ ما کانت لعذر، فیدل علی الجواز مطلقا فلا یجب الدم۔ (بدائع الصنائع ۲؍۳۲۴ نعیمیہ دیوبند) ویکرہ من الغروب إلی الفجر … و ہٰذا عند العذر، فلا إساء ۃ یرمي الضعفۃ قبل الشمس ولا یرمي الرعاۃ لیلا۔ (غنیۃ الناسک / باب رمي الجمار ۱۷۰ إدارۃ القرآن کراچی) وإن ترک رمي یوم فعلیہ دم، ولو یوم النحر؛ لأنہ نسک تام۔ (البحر الرائق ۳؍۴۱ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقرمحمد سلمان منصور پوری غفر لہ ۱۳؍ ۳؍ ۱۴۲۸ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفااﷲ عنہحوادث کی وجہ سے اَوقاتِ رمی کے سلسلہ میں مسلکِ غیر پر فتویٰ دینا؟ سوال(۱۵۰):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایک بار پھر سیکڑوں حاجی جمرات کو کنکری مارتے وقت اپنے مسلمان بھائیوں کے پاؤں تلے شہید ہوگئے، شہادت سے قبل مچی بھگدڑ میں وہ اپنے دیگر ساتھیوں کے پاؤں تلے روندے گئے، وہ گرے تو ان کے اوپر سے ہزاروں حاجی ان کو کچلتے اور روندتے نکلے، یہ تکلیف دہ حادثہ اپنی طرح کا پہلا حادثہ نہیں تھا، اس سے پہلے بھی متعدد بار ایسا ہوچکا ہے؛ بلکہ اب تو رفتہ رفتہ یہ تقریباً ہر سال کا معمول بنتا جارہا ہے۔ آخر ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں عام طور پر آپ لوگوں کو حجاج کو دوش دیتے دیکھیںگے کہ ان کی نا سمجھی، نادانی اور ان کا تربیت یافتہ نہ ہونا، ان حادثات کا اصل سبب