خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
عرفات سے متعلق مسائل حج اکبر کسے کہتے ہیں؟ سوال(۱۸۴):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: حج اکبر کسے کہتے ہیں؟ مطالعہ کے دوران بعض آثار حضرت عمر، حضرت علی، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہم اور اُمت کے تابعین سے مروی آثار واَقوال پر نظر پڑی کہ: ’’الحج الأکبر یوم النحر، الحج الأکبر یوم یہراق فیہ دم، الحج الأکبر یوما، وافق فیہ حج رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، وصح أہل الملل۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۸؍۶۲۳) اِن آثار میں مختلف ایام پر حج اکبر کا اطلاق کیاگیا ہے۔ مفتی صاحب سے گذارش ہے کہ حج اکبر کسے کہتے ہیں؟ وضاحت فرمائیں۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اس بارے میں اگرچہ متعدد اقوال ہیں؛ لیکن اکثر علماء ومفسرین کے نزدیک حج اکبر کا اطلاق حج کے پانچ دنوں میں سے ’’یوم النحر‘‘ یعنی ۱۰؍ذی الحجہ پر ہوتا ہے۔ قرآنِ کریم میں ہے: {وَاَذَانٌ مِنَ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہِ اِلَی النَّاسِ یَوْمَ الْحَجِّ الْاَکْبَرِ اَنَّ اللّٰہَ بَرِیْئٌ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ وَرَسُوْلُہُ، فَاِنْ تُبْتُمْ فَہُوَ خَیْرٌ لَکُمْ، وَاِنْ تَوَلَّیْتُمْ فَاعْلَمُوْا اَنَّکُمْ غَیْرُ مُعْجِزِیْ اللّٰہِ، وَبَشِّرِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ} [التوبۃ: ۳] علامہ بن کثیرؒ ’’یوم الحج الاکبر‘‘ کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: