خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
جمرۃ العقبۃ قبل أن یصیبہم دفعۃ الناس۔ (شرح المعاني الآثار ۲؍۲۹۱ رقم: ۳۸۸۹) فإن کان بہ عذر أو خا الزحام فلا بأس بأن یتعجل بلیل ولا شئ علیہ۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۵۲۰ زکریا) إلا إذا کان لعلۃ أي مرض أو ضعف أي ضعف بینۃ من کبر أو صغر أو یکون أي الناسک امرأۃ تخاف الزحام فلا شيء علیہ۔ (مناسک ملا علي القاري ۲۱۹ بیروت) إلا إذا کان لعذر بأن یکون بہ ضعف أو علۃ … فلا شيء علیہ۔ (غنیۃ الناسک ۱۶۶، شامي ۳؍۵۲۹ زکریا، بدائع الصنائع ۲؍۳۲۲ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۹؍۸؍۱۴۲۷ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہمعذور لوگوں کے وقوف مزدلفہ ترک کرنے پر دم واجب نہ ہوگا سوال(۱۸۳):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: معذور و مجبور عورتیں اور مرد وقوف مزدلفہ چھوڑ سکتے ہیں گنجائش ہے کوئی دم تو نہیں ہوگا؟ کیا ان عورتوں اور معذوروں کے ساتھ جو تندرست مرد ہیں وہ بھی اگر عورتوں کی نگرانی اور معذوروں کی دیکھ بھال کی و جہ سے یا ان کو منی میں کمروں اور خیموں میں چھوڑ کر آنے میں زبردست پریشانی ہو، تو کیا تندرست مردوں پر بھی وقوف مزدلفہ چھوڑنے کی وجہ سے دم نہیں ہوگا؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: مسئولہ صورت میں جو معذورین ہیں ان پر ترک وقوف مزدلفہ کی وجہ سے دم واجب نہیں؛ لیکن جو تندرست حضرات ان کے ساتھ جائیںگے ان پر دم واجب ہوگا؛ اس لئے کہ یہ عذر قدرتی نہیں ہے؛ بلکہ بندوں کی طرف سے ہے اور ایسا عذر مسقطِ دم نہیںہے؛ لیکن معذورین کی خدمت گذاری کی بنا پر امید ہے کہ وہ گنہ گار نہ ہوگے۔ وأما ترک الواجبات بعذر فلا شيء علیہ ثم مرادہم بالعذر ما یکون من