خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
عام صدقہ کے مسائل بیوی بچوں کو نفلی صدقہ دینا؟ سوال(۳۵۵):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: زید نے جب سے صدقہ کرتے رہنے کے فضائل سنے، تو زید روزانہ صدقہ کرتا رہتا ہے، کبھی کسی غریب کو یتیم مسکین کو، کبھی مدسہ کے کسی بچے کو، کبھی امام اور مؤذن کو، کبھی کسی مدرس کو، کبھی کسی گھر پر آئے ہوئے رشتہ دار کو پیسے دیتا رہتا ہے، زید نے کسی عالم سے سنا ہے کہ اپنی بیوی اور بچوں کو اور اپنے والدین کو صدقہ کرنے کا بھی اتنا ہی ثواب ملتا ہے؛ بلکہ اہل وعیال کو صدقہ کرنے کا زیادہ ثواب ہے، تو زید نے اپنی بیوی اور بچوں کو صدقہ دینا شروع کردیا۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا شرعاً نفلی صدقات اپنے بیوی بچوں کو بھی دئے جاسکتے ہیں؟ اور ان کا وہی ثواب ہے جو کسی غریب کو دینے کا؟ جیسے کہ زید کا معمول ہے؟ شرعاً جو حکم ہو واضح فرمائیں۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: بیوی بچوں پر ثواب کی نیت سے خرچ کرنے سے انشاء اللہ صدقہ کا ثواب ملے گا؛ بلکہ احادیثِ شریفہ میں گھر والوں اور رشتہ داروں پر خرچ کرنے کو افضل ترین صدقہ کہا گیا ہے؛ لیکن یہ یاد رہے کہ بیوی بچوں پر زکوٰۃ اور صدقاتِ واجبہ خرچ نہیں کئے جاسکتے۔ عن جابر بن عبد اللّٰہ رضي اللّٰہ عنہ یقول: قال النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: أفضل الصدقۃ ما کان عن ظہر غنی وأبدأ بمن تعول۔ (صحیح ابن حبان ۵؍۱۴۴ رقم: ۳۳۳۴ دار الفکر بیروت)