خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
عورت کا حالتِ احرام میں میک اَپ کرکے اِدھر اُدھر گھومنا؟ سوال(۷۰):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: بہت افسوس کے ساتھ لکھ رہی ہوں کہ میری بعض بہنیں احرام کی حالت میں بھی میک اَپ کرتی ہیں اور غیر مردوں سے چہرہ چھپائے بغیر اِدھر اُدھر گھومتی ہیں، شرعاً اس کا کیا حکم ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: عورتوں پر احرام کی حالت میں پردہ اسی طرح لازم ہوتا ہے جیساکہ غیراحرام میں لازم ہے، اس لئے احرام میں بے پردہ رہنا جائز نہیں، نیز عورت کا احرام میں میک اَپ کرنا بھی درست نہیں ہے، میک اَپ میں عموماً خوشبودار اَشیاء استعمال ہوتی ہیں، مثلاً کریم، پاؤڈر وغیرہ، اس سے جنایت لازم آتی ہے، اور بہت سی صورتوں میں دم واجب ہوجاتا ہے، اس لئے خواتین کو بحالتِ احرام ایسی چیزوں سے بچنا لازم ہے۔ أخرج الطبراني عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا حدیثا طویلاً طرفہ: وما من امرأۃ تنزع خمارہا في غیر بیت زوجہا إلا کشفت الستر فیما بینہا وبین ربہا۔ (المعجم الأوسط ۲؍۲۷۹ رقم: ۳۲۸۶) عن أبي الأحوص قال: قال عبد اللّٰہ: المرأۃ عورۃ وأقرب ما تکون من ربہا إذا کانت في قعر بیتہا، فإذا خرجت استشرفہا الشیطان۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۲؍۳۸۴ رقم: ۷۶۹۸، سنن الترمذي رقم: ۱۱۷۳، مسند البزار ۵؍۴۲۷ رقم: ۲۰۶۱، صحیح ابن خزیمۃ ۳؍۹۳ رقم: ۱۵۸۵، صحیح ابن حبان ۱۲؍۴۱۲ رقم: ۵۵۹۸ الشاملۃ) عن أم سلمۃ رضي اللّٰہ عنہا قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا تطیبي وأنت محرمۃ ولا تمسي الحناء فإنہ طیب۔ (المعجم الکبیر للطبراني ۲۳؍۴۱۸ رقم: ۱۰۱۲، معرفۃ السنن والآثار ۴؍۲۶ رقم: ۲۸۶۱، نصب الرایۃ، الحج / باب الجنایات ۳؍۱۲۴) والإسلام قد حرم علی المرأۃ أن تکشف شیئاً من عورتہا أمام الأجانب