خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
والإناث، ولا یعطي الرجل زکاتہ ولدہ الذي نفاہ۔ (الفتاوی التاتارخانیۃ ۳؍۲۰۶ رقم: ۴۱۳۷ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۵؍۱۱؍۱۴۲۱ھمال دار بیوی کا غریب شوہر یا اس کی اولاد کو زکوٰۃ دینا؟ سوال(۲۱۴):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایک عورت کے پاس نصاب سے زیادہ زیور ہے؛ لیکن وہ اس کی ملکیت ہے، شوہر کا دیا ہوا نہیں ہے؛ بلکہ میکہ کا ہے، اور اس کا شوہر نہایت ہی غریب ہے، اس کی آمدنی کا بھی ذریعہ نہیں ہے، تو ایسے آدمی کو اور اس کی اولاد کو زکوٰۃ صدقہ دے سکتے ہیں یا نہیں؟ اور ایسی عورت اپنے شوہر کو یا اس کی اولاد کو زکوٰۃ وصدقہ دے سکتی ہے یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: ایسے شخص کو اور اس کی اولاد کو دوسرے لوگ زکوٰۃ وصدقہ دے سکتے ہیں؛ البتہ عورت اپنے شوہر اور اپنی اولاد کو صدقہ وزکوٰۃ نہیں دے سکتی۔ عن أبي بکر قال: سمعت وکیعًا یذکر عن سفیان أنہ قال: لا یعطیہا من یجبر علی نفقتہ۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۶؍۵۴۶ رقم: ۱۰۶۴۴ دار الکتب العلمیۃ بیروت) قولہ: وزوجتہ وزوجہا أي لایجوز الدفع لزوجتہ ولا دفع المرأۃ لزوجہا لما قدمنا من عدم قطع المنفعۃ عنہ من کل وجہ۔ (البحر الرائق / باب المصرف ۲؍۲۴۴ کراچی) ویجوز دفعہا إلی من یملک أقل من ذٰلک وإن کان صحیحاً مکتسباً؛ لأنہ فقیر، والفقراء ہم المصارف۔ (ہدایۃ ۱؍۲۰۷) ولا یدفع المزکی زکاۃ مالہ - إلی قولہ - ولدہ وولد ولدہ وإن سفل، وکذا لا تدفع المرأۃ إلی زوجہا عند أبي حنیفۃؒ۔ (ہدایۃ ۱؍۲۰۶)