خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
ہوجائے گی، تو کیا صورتِ مسئولہ میں زید کے ذمہ سے یہ زکوٰۃ کی رقم ساقط ہوجائے گی یا نہیں؟ اس طرح کرنے سے زید کی زکوٰۃ ادا ہوگی یا نہیں؟ یا صاحب مکان ہی کے ہاتھ میں یہ رقم دینی ہوگا؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: مکان کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد جب وہ مکان غریب کو دیا جائے گا، تو اس وقت زید کی زکوٰۃ ادا ہوجائے گی؛ اس لئے کہ اب مستحق کا قبضہ پایا گیا؛ لہٰذا اس صورت میں دورانِ تعمیر غریب ہی کے ہاتھ سے مکان پر خرچ کرانا ضروری نہیں ہے۔ (مستفاد: احسن الفتاویٰ ۴؍۱۹۰) ولا یجوز الزکاۃ إلا إذا قبضہا الفقیر أو قبضہا من یجوز قبضہا لہ لولایتہ علیہ کالأب والوصي یقبضان للمجنون والصبي۔ (الفتاوی التاتارخانیۃ ۳؍۲۱۲ رقم: ۴۱۵۳) قولہ: ’’تملیک‘‘ خرج الإباحۃ فلو أطعم یتیما ناویاً الزکاۃ لایجزیہ، إلا إذا دفع إلیہ المطعوم کما لو کساہ بشرط أن یعقل القبض إلا إذا حکم علیہ بنفقتہم۔ (الدرالمختار ۲؍۲۵۷ کراچی) ولا تجوز الزکاۃ إلا إذا قبضہا الفقیر أو نائبہ …؛ لأن التملیک لا یتم بدون القبض۔ (الفتاویٰ الولوالجیۃ ۱؍۱۷۹ دار الکتب العلمیۃ بیروت) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۷؍۵؍۱۴۲۰ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہزکوٰۃ کی رقم سے غریبوں کے لئے مکانات کی تعمیر سوال(۱۷۷):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: آج سے تقریبا دس سال پیشتر میرے والد مرحوم نے ایک آراضی خریدی، اور اس کی قیمت مدزکوٰۃ سے ادا کرکے انھوں نے یہ نیت کی کہ یہاں پر مکانات کی تعمیر ہوگی، جن کا مالک ہم اپنے غریب احباب واعزاء کو بنادیں گے، فی الحال وہاں رفاہی اسپتال کی ایک بلڈنگ موجود ہے جس کی