خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
مسکنہ وخادمہ وفرسہ وسلاحہ وثیابہ وأثاثہ ونفقۃ عیالہ وخدمہ وکسوتہم وقضاء دیونہ۔ (بدائع الصنائع ۲؍۲۹۷، کذا في الفتاوی الہندیۃ ۱؍۲۱۷ کوئٹہ، الدرالمختار مع الرد المختار، کتاب الحج / مطلب: في قولہم یقدم حق العبد علی حق الشرع ۲؍۴۶۲ کراچی، ۳؍۴۶۱- ۴۶۲ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۱؍۴؍۱۴۲۵ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہدو بیویوں میں سے ایک بیوی کا نفقہ دئے بغیر حج کو جانا کیسا ہے؟ سوال(۴۳):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: زید نے شادی کی، شادی کے ایک سال کے بعد زید کی بیوی کے بچہ پیدا ہوا، اسی دوران زید نے اپنی بیوی کو گھر سے نکال دیا، زید کی بیوی اپنی ماں کے گھر چلی آئی، آج پانچ سال ہوگئے ہیں کہ زید کی بیوی اپنی ماں کے گھرچلی آئی، زید نے اپنی بیوی کو ابھی تک کسی قسم کا خرچ وغیرہ نہیں دیا، اور نہ ہی اس مسئلہ کو سلجھانے کی کوشش کی، یہاں تک کہ بیوی کو صورت تک نہیں دکھائی، صرف اپنے بچہ کے لئے ماہ وار پانچ سو روپیہ دیتا تھا، اب آٹھ ماہ سے وہ بھی دینا بند کردیا ہے، یہاں تک کہ عید پر کپڑے وغیرہ بھی نہیں دئے، زید کی یہ دوسری شادی ہے، اب زید اپنی پہلی والی بیوی کے ہمراہ حج کرنے کے لئے جارہا ہے، جب کہ زید کی دوسری بیوی پریشانیوں میں مبتلا ہے، اب اسے ایک منٹ کے لئے سکون نہیں ہے، کیا زید کے لئے دونوں بیویوں کے حقوق برابر ہیں، کیا ایسی صورت میں حج بیت اللہ کے لئے جاسکتا ہے، جب کہ ابھی زید نے اپنی بیوی سے کوئی فیصلہ نہیں کیا؟ کیا بیوی کی اجازت کے بغیر وہ حج کو جاسکتا ہے؟ زید اپنی بیوی کا خرچ مارکر حج کے لئے جارہا ہے۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:مسئولہ صورت میں اگر واقعی زید کی بیوی مظلومہ ہے اور بغیر کسی معقول وجہ کے اسے نفقہ سے محروم کیا گیا ہے، تو زید کا یہ عمل ظلم ہے اور وہ سخت گنہگار ہے،