خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
پیشِ نظر ہر ملک میں مسلم آبادی کے تناسب سے حج کے لئے ویزوں کا کوٹہ مقرر ہے، اس مقررہ تعداد سے زیادہ ویزے نہیں دئے جاتے۔ اسی طرح ویزے کے اجراء کے لئے دیگر شرائط بھی لازمی کردی گئی ہیں، جن کو پورا کئے بغیر ویزا ملنا مشکل ہوتا ہے۔ بریں بنا اگر کوئی شخص صاحبِ استطاعت ہو اور تندرست بھی ہو؛ لیکن کوشش کے باوجود اسے حج کا ویزا نہ مل پائے، تو اس کے حق میں وجوبِ ادا کی شرط نہیں پائی جائے گی، اور اس بنا پر حج میں تاخیر کا گناہ اسے نہ ہوگا؛ تاہم اس پر لازم ہے کہ وہ ہر سال ویزے کی کوشش کرتا رہے، اور زندگی سے مایوس ہونے کے وقت اپنی طرف سے حج کی وصیت کرے۔ فالمحبوس والخائف من السلطان کالمریض لا یجب علیہما أداء الحج بأنفسہما ولکن یجب علیہما الاحجاج أو الایصاء بہ عند الموت عندہما۔ (غنیۃ الناسک ۲۴، ومثلہ في فتح القدیر ۲؍۴۱۷-۴۱۸ زکریا، الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۱۸، إعلاء السنن ۱۰؍۸ کراچی، البحر الرائق ۲؍۳۱۱) فقط واللہ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری ۶؍۳؍۱۴۳۶ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہحج کی فرضیت فارم بھرنے اور ویزا آنے پر ہوتی ہے یا اشہرِ حج کے آنے پر؟ سوال(۳۲):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: حج کی فرضیت کا وقت ہمارے ملک میں مسلمان پر کب لازم ہوگا؛ کیوں کہ حج کے فارم حج پر جانے سے تقریباً ۵؍ مہینے پہلیبھرے جاتے ہیں۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ حج کی فرضیت مسلمان پر شوال میں ہوگی یا جس وقت حج کے فارم بھرے جاتے ہیں؟ امداد الاحکام ۳؍۱۵۷ پر حاشیہ میں لکھا ہے کہ حج کا وقت ہندوستان میں شوال کے مہینے سے شروع ہوتا ہے۔ فإنہ وقت خروج الحاج منہ۔ دار الافتاء سے اس سلسلہ میں وضاحت مطلوب ہے۔