خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
ایک انگلی سے کم بالوں پر قصر کرکے ممنوعاتِ احرام کا ارتکاب کرنا سوال(۱۳۲):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: حج سے دو ہفتہ قبل زید عمرہ کرتا ہے، عمرہ کے بعد احرام سے خارج ہونے کے لئے حلق کرواتا ہے، اور حج کے بعد حج کے احرام سے خارج ہونے کے لئے قصر کراتا ہے، جبکہ ابھی اس کے سر کے بال تقریباً دو ہی سوت بڑھے ہیں، حنفی مسلک کے نزدیک قصر کے لئے کم از کم ایک انگل یا ایک پور بال کا کٹنا ضروری ہے، اگر ایک انگل یا ایک پور بال نہ ہوں تو حلق کرانا واجب ہے، ورنہ بندہ احرام سے خارج ہی نہیں ہوتا؛ بلکہ احرام ہی کی حالت میں رہتا ہے، قصر کرانے کے بعد زید اپنے آپ کو احرام سے خارج سمجھتے ہوئے صابن لگاتا ہے، میل چھڑاتا ہے، جوتا پہنتا ہے، سلے ہوئے کپڑے پہنتا ہے، ٹوپی پہنتا ہے، اور خوشبو لگاتا ہے؛ لیکن بکر کے سمجھانے پر کہ ابھی تم احرام سے خارج ہی نہیں ہوئے ہو، اس لئے کہ قصر کراتے وقت تمہارے بال ایک انگل یا ایک پور نہیں تھے، زید ڈھائی گھنٹوں بعد حلق کروالیتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ زید ان ڈھائی گھنٹوں میں اپنے آپ کو احرام سے خارج سمجھتے ہوئے جو اعمال کئے ان کا کوئی کفارہ ہوگا یانہیں؟ اگر ہوگا تو کیا ہوگا؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: پوروے سے کم بال ہونے کی حالت میں قصر کافی نہیں ہوتا، اس لئے مسئولہ صورت میں قصر کی وجہ سے زید احرام سے باہر نہیں ہوا؛ لیکن چوںکہ اس نے اپنی دانست میں اپنے کو احرام سے باہر سمجھ رکھا تھا، اس لئے حلق سے قبل اس نے جن ممنوعات کا ارتکاب کیا ہے، ان سب کی تلافی کے لئے ایک دم کافی ہوگا، اور ہر جنایت کے لئے الگ الگ دم واجب نہ ہوںگے۔ إن المحرم لو نوی الرفض، ففعل کالحلال علی ظن خروجہ من الإحرام بذلک لزمہ دم واحد بجمیع ما ارتکب لاستناد الکل إلی قصد واحد۔ (شامي / باب الإحصار ۴؍۶ زکریا)