خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
إن أحسن ما زرتم اللّٰہ بہ في قبورکم ومساجدکم البیاض۔ (سنن ابن ماجۃ، اللباس / باب البیاض من اللباس ۲؍۱۱۸۱ رقم: ۳۵۶۸) عن سمرۃ بن جندب رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ألبسوا ثیاب البیاض فإنہا أطہر وأطیب۔ (سنن ابن ماجۃ، اللباس / باب البیاض من الثیاب ۲؍۱۱۸۱ رقم: ۳۵۶۷ اللباس والزینۃ ۸۶-۸۷) وکونہ أبیض أفضل من غیرہ۔ (شامي ۲؍۴۸۱ کراچی) أبیضین ککفن الکفایۃ في العدد والصفۃ غیر مخیطین۔ (غنیۃ الناسک ۷۱، شامي ۲؍۴۸۸ زکریا، البحر الرائق ۲؍۵۶۲ زکریا، تبیین الحقائق ۲؍۲۵۰) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۲؍۱۱؍۱۴۱۹ھاحرام کی لنگی درمیان سے سی کر پہننا؟ سوال(۶۳):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: یہاں بمبئی حج ہاؤس میں حج کے ایام میں حج وعمرہ کرنے کا اور احرام کا کپڑا باندھنے کا طریقہ بتایا جاتا ہے، اس میںہم احرام کا کپڑا باندھنے کے لئے بتاتے ہیں کہ یہ دونوں کپڑے بغیر سلے ہوئے ہوں اور اس میں کوئی گانٹھ یا پن وغیرہ نہ لگائی جائے اس میں جو نیچے کا کپڑا باندھا جاتا ہے، سلائی نہ ہونے کی وجہ سے اس کا باندھنا دشوار ہوتا ہے، دوسرے اس میں ستر کے کھلنے کا بھی خطرہ رہتا ہے، اگر درمیان میں ایک سلائی مار کر دونوں کناروں کو جوڑ دیا جائے تو باندھنے میں بھی بڑی سہولت ہوگی اور دوسرے اس میں ستر کے کھلنے کا بھی خطرہ نہیں رہے گا، آیا اس طرح سے نیچے کے کپڑے کو درمیان میں ایک سلائی مارنے سے احرام میں کسی طرح کی کوئی کمی یا نقص تو واقع نہیں ہوگا۔ اس مسئلہ کو واضح فرمادیں تو حاجیوں کے لئے احرام کا کپڑا باندھنے میں اور ستر کے چھپانے میں بڑی سہولت ہوجائے گی۔