خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
جس کا رہائشی مکان اس کے لیے ناکافی ہو اس کو زکوٰۃ دینا؟ سوال(۲۰۰):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایک شخص کے پاس صرف ایک کمرے کا مکان ہے جو اس کی ضرورتوں کے لئے ناکافی ہے، اور اس کی بیوی کے نام بھی ایک مکان ہے؛ لیکن وہ رہائش کے قابل نہیں ہے، صاحب مکان روز گار سے محروم ہے، کھانے پینے کی ضرورتیں پوری نہیں ہورہی ہیں، کیا ایسے شخص کو زکاۃ وصدقات کی رقم دی جاسکتی ہے؟ یا بیوی کا مکان بیچ کر اپنے اخراجات پورے کرے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: رہائشی مکان ضرورت اصلیہ میں داخل ہے؛ لہٰذا اس کی قیمت کے اعتبار سے مالک مکان کو صاحبِ نصاب قرار نہیں دیا جائے گا۔ بریں بنا حسبِ تحریر سوال مذکورہ مالک مکان اگر واقعی مفلوک الحال ہو تو اس کے لئے بقدر ضرورت صدقہ خیرات لینے کی گنجائش ہے اور اس پر اپنی بیوی کا مکان بیچنا بھی ضروری نہیں ہے۔ قال اللّٰہ تعالیٰ: {اِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسَاکِیْنِ} [التوبۃ: ۶۰] ویحل لمن لہ دور وحوانیت تساوي نصبًا، وہو محتاج لغلتہا لنفقتہ ونفقۃ عیالہ۔ (البحر الرائق / باب المصرف ۲؍۲۴۴ کراچی) لابأس أن یعطی من الزکاۃ من لہ مسکن۔ (شامي ۳؍۲۹۶ زکریا) ویجوز دفع الزکاۃ إلی من یملک ما دون النصاب، أو قدر نصاب غیر نام وہو مستغرق في الحاجۃ۔ (البحر الرائق / باب المصرف ۲؍۴۱۹ رشیدیۃ) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱؍۶؍۱۴۳۰ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہسفر حج پر جانے والی عورت کو سامان خریدنے کیلئے زکوٰۃ دینا؟ سوال(۲۰۱):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں