خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ذکر صفیۃ بنت حیي، فقیل: إنہا قد حاضت، فقال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لعلہا حابستُنا، فقالوا یا رسول اللّٰہ! إنہا قد أفاضت، فقال: فلا إذن۔ (سنن أبي داؤد ۱؍۲۷۴) فلا یجب وفائت الحج والحصر والمجنون والقي والحائض والنفساء۔ (غنیۃ الناسک ۱۹۰ شامي ۳؍۵۴۵ زکریا، بدائع الصانع ۲؍۳۳۲ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری ۴؍۳؍۱۴۳۶ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہایام حج میں دوائی کے ذریعہ حیض روکنا سوال(۲۶۸):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ہندہ حج میں تشریف لے جارہی ہے، انہوں نے یہ مسئلہ معلوم کیا ہے کہ اگر میں دوا استعمال کرکے ایام کو روک دوں تو ایسا کرنا کیسا ہے، حرام ہے یا ناجائز یا مباح؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: دوا کے ذریعہ حیض کو روکنا اگرچہ ناجائز نہیں ہے، مگر طبی اعتبار سے نقصان دہ ہے، اور بلاضرورت ہے؛ کیوںکہ عورت کی ناپاکی طواف زیارت اور سعی کے علاوہ کسی بھی عمل حج میں مانع نہیں ہے؛ لہٰذا حیض روکنے سے کوئی خاص فائدہ نہیں۔ حیض کا خون خواتین کے لئے قدرت کے مقرر کردہ نظام کا حصہ ہے، اس لئے اس کے جاری ہونے سے دل برداشتہ نہیں ہونا چاہئے؛ بلکہ اپنی خواہش کے برعکس خدائی فیصلہ پر راضی رہنا چاہئے، اور ایامِ حیض میں جو احکامات شریعت نے بتائے ہیں، ان کی پاس داری کرنی چاہئے۔ اور دواؤں وغیرہ کا استعمال کرکے فطری نظام کو تبدیل نہیں کرنا چاہئے؛ تاہم اگر کوئی عورت پیشگی ایسی مجرب دوا استعمال کرلے جس سے خون کی آمد رک جائے تو شرعاً اس کی گنجائش ہے، اب اس مانع حیض دوا کے استعمال سے کئی طرح کی صورتِ حال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، اس لئے چند امکانی صورتوں کا حکم درج ذیل ہے: