خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
بیمار معذور کے لئے حج بدل کرانا جائز ہے سوال(۲۰۲):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: زید نے اپنے بھائی کو جو حج کرچکا تھا، حج بدل کے لئے بھیجا کہ تم میرا حج بھی کرکے آؤ، زید کی عمر تقریباً ستر سال کی ہے، اعضاء درست ہیں مگر بینائی کمزور ہے، زید خود اپنا حج ادا کرسکتا تھا، مگر اس نے اپنے بھائی ہی کو اپنا حج کرنے بھیجا، لہٰذا زید کے بھائی نے زید کی طرف سے حج وعمرہ دونوں کیا، کیا زید کا حج ادا مان لیا جائے گا؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر زید ضعیفی یا بینائی کی کمی کی بناء پر ادائیگی حج سے عاجز ہے تو حج بدل کرانے سے اس کا حج فرض ادا ہوجائے گا، اور اگر وہ بالکل عاجز نہیں ہے اور بینائی بھی اتنی کم نہیں ہے کہ حج نہ کرسکے، تو اس صورت میں سقوط فرض کے لئے حج بدل کافی نہیں؛ بلکہ خود حج کو جانا ضروری ہے، جو حج اس کی طرف سے دوسرے نے کیا ہے وہ اس کی جانب سے حج نفل شمار ہوگا۔ عن عبد اللّٰہ بن عباس أن رجلا سأل النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم أن أبي أدرکہ الحج وہو شیخ کبیر لا یثبت علی راحلتہ، فإن شددتہ، خشیت أن یموت، أفأحج عنہ؟ قال: أرأیت لو کان علیہ دین فقضیتہ أکان مجزئا؟ قال: نعم قال: فحج عن أبیک۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۶۴۶ رقم: ۵۲۴۱ زکریا) والمرکبۃ منہما کحج الفرض تقبل النیابۃ عند العجز فقط، لکن بشرط دوام العجز إلی الموت…، ہذا إي اشتراط دوام العجز إلی الموت إذا کان العجز کالحبس والمرض یرجی زوالہ أي یمکن، وإن لم یکن کذلک کالعمی والزمانۃ سقط الفرض بحج الغیر عنہ فلا إعادۃ مطلقاً، سواء استمر بہ ذلک العذر أم لا۔ (درمختار ۲؍۵۹۹ بیروت، ۴؍۱۴-۱۵ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۲؍۲؍۱۴۱۱ھ