خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
کیا شہر سے متصل غیر آباد جگہ شہر کا جزو بن سکتی ہے؟ سوال(۱۶۴):- شہر کی آبادی بڑھتی ہوئی جس قریبی مقام تک پہنچ کر متصل ہوجائے، تو اس قریبی مقام کے شہر میں داخل ہوکر مقامِ واحد کے حکم میں ہونے کے لئے کیا اس قریبی مقام میں پہلے سے آبادی ہونا شرط ہے یا غیر آباد جگہ بھی اس شہر کا جزو بن سکتی ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر کسی غیر آباد جگہ سے شہرکی مصلحت وابستہ ہو اور کسی ضرورت کی وجہ سے اسے غیر آباد رکھا گیا ہو تو یہ علاقہ بھی فناء شہر میں داخل ہو سکتا ہے مثال کے طور پر شہر سے متصل کوئی بڑا میدان پروگراموں کے لئے چھوڑ دیا جائے تو یہ میدان شہر سے باہر نہں کہلایا جاسکتا۔ ۱:- قال الشامي أقول: إذا علمت ظہر لک أن میدان الحصافي دمشق من ربض المصر، وأن خارج باب اللّٰہ إلی القریۃ القدم من فنائہ؛ لأنہ مشتمل علی الجبانۃ المتصلۃ بالعمران وہو معد لنزول الحاج الشریف فإنہ قدیستوعب نزولہم من الجبانۃ إلی ما یحاذي القریۃ المذکورۃ فعلی ہذا لایصح القصر فیہ للحاج، وکذا المرجۃ الخضراء، فإنہا معدۃ لقصر الثیاب ورکض الدواب ونزول العساکر مالم یجاوز صدر الباز بنائً علی ماحققہ الشر نبلالي في رسالتہ من أن الفناء یختلف باختلاف کبر المصر وصغرہ فلا یلزم تقدیرہ بغلوۃ کما روي عن محمدؒ ولا بمیل أو میلین کما روی عن أبي یوسفؒ۔ (شامي ۲؍۶۰۰ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلمشہرسے متصل مقام کو بحکم شہر ہونے کے لیے کس قسم کا اتصال شرط ہے؟ سوال(۱۶۵):- اگر محض اتصال کی وجہ سے ایک جگہ دوسری جگہ کے حکم میں ہوجائے تو