خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
ولو سأل للکسوۃ لاشتغالہ عن الکسب بالجہاد أو طلب العلم جاز لو محتاجًا۔ (شامي / باب المصرف ۲؍۳۵۵ کراچی) ولا یعطي من الزکاۃ والدًا وإن علا، ولا ولدًا وإن سفل من قبل الذکور والإناث۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۲۰۶ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۵؍۱۱؍۱۴۲۱ھزکوٰۃ کی رقم سے شاگرد کے کپڑے بنانا؟ سوال(۲۲۸):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: زکوٰۃ کے پیسوں سے شاگردوں کے کپڑے بناسکتے ہیں یانہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر شاگرد غریب اور مستحق زکوٰۃ ہوں اور سادات کے خاندان سے نہ ہوں تو زکوٰۃ کی رقم سے ان کے کپڑے بنانا درست ہے۔ قال اللّٰہ تعالیٰ: {اِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسَاکِیْنِ} [التوبۃ: ۶۰] ولو سأل للکسوۃ أو لاشتغالہ عن الکسب بالجہاد، أو طلب العلم جاز، ولو محتاجاً۔ (درمختار مع رد المحتار ۳؍۳۰۶ زکریا) مستفاد: إلا إذا دفع لہ الطعام کالکسوۃ إذا کان یعقل القبض وإلا فلا۔ (البحرالرائق ۲؍۴۲۴ رشیدیۃ) کما لو کساہ بشرط أن یعقل القبض۔ (شامي ۳؍۱۷۱ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۰؍۴؍۱۴۲۷ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہسیّدہ فقیرہ کو زکوٰۃ دینا؟ سوال(۲۲۹):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے