خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
کیا نابالغ سمجھ دار بچے پر حج فرض ہے؟ سوال(۲۶):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: کیا نابالغ سمجھ دار بچے پر حج فرض ہے؟ یعنی اگر اس کے پاس اتنا پیسہ ذاتی ملکیت میں جمع ہوجائے، جس مقدار سے سفر حج کے اخراجات پورے ہوجائیں تو کیا اس بچے پر حج کرنا فرض ہوگا؟ یا بالغ ہونے کا انتظار کیا جائے گا؟ نیز اگر وہ نابالغی کی حالت میں حج کرلے تو کیا اس کی طرف سے یہ حج فرض مانا جائے گا یا نفل؟ اور بلوغ کے بعد دوبارہ حج کرنا ضروری ہوگا یا وہی حج فرض کی طرف سے کافی ہوجائے گا؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: جو بچہ سمجھ بوجھ رکھتا ہو وہ اگر حج کے تمام ارکان ادا کرلے تو اس کا حج صحیح ہوجاتا ہے؛ لیکن وہ اس کے حق میں نفل شمار ہوتا ہے۔ ولو أن الصبی حج إذا کان قبل البلوغ فلا یکون ذٰلک عن حجۃ الاسلام ویکون تطوعًا۔ (ہندیۃ ۱؍۳۱۷، ومثلہ فی البدائع ۲؍۲۹۳، خانیۃ ۱؍۲۸۱) أما الصبی یعقل الأداء فیصح منہ أداء الحج بنفسہٖ إجماعاً۔ (غنیۃ الناسک ۱۳) کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۶؍۱۰؍۱۴۱۱ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہکیا شوال میں عمرہ کرنے سے حج فرض ہوجاتا ہے؟ سوال(۲۷):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایسا شخص کہ جس پر حج فرض نہ ہو اور وہ رمضان المبارک میں عمرہ کے لئے جائے، اور رمضان میں عمرہ کرنے کے بعد شوال کے مہینہ میں مکہ مکرمہ جاکر اس نے دوبارہ عمرہ کیا، اور پھر اپنے وطن واپس آگیا، تو ایسے شخص کے بارے میں شریعت کا حکم کیا ہے؟ کیا اس کے اوپر شوال میں عمرہ کرنے کی وجہ سے حج فرض ہوجائے گا یا نہیں؟ اور اگر وہ اپنا حج فرض پہلے ادا کرچکا تھا، تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟