خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
حج کے شرائط وجوب کیا صاحبِ نصاب پر حج فرض ہے؟ سوال(۲۱):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: شرعی اعتبار سے جس شخص کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی، یا ساڑھے سات تولہ سونا، یا اس کے برابر مال ودولت ہو، تو شریعت اسے صاحبِ نصاب ٹھہراتی ہے؛ لیکن موجودہ دور میں چاندی کا بازاری بھاؤ زیادہ سے زیادہ ۷۰؍روپیہ تولہ کے حساب سے ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت ۳۶۷۵ روپیہ ہوتی ہے، تو اس حساب سے جس شخص کے پاس ۳۶۷۵ روپیہ ہو، وہ صاحبِ نصاب ہوگیا؛ لیکن ۳۶۷۵ ؍روپیہ میں ایک تولہ سونا نہیں خریدا جاسکتا، اور باقی فرائض بھی انجام نہیں دئے سکتے، جو شخص صاحبِ نصاب ہے اس پر حج فرض ہے؛ لیکن وہ ۳۶۷۵؍روپیہ میں حج نہیں کرسکتا، اور جو شخص صاحبِ نصاب ہوتے ہوئے حج نہ کرے وہ گنہگار ہوگا یا نہیں؟ کیوںکہ موجودہ دور میں مندرجہ بالا صاحبِ نصاب حج نہیں کرسکتا؛ اس لئے کہ حج کا خرچہ تقریبا ۵۲ یا ۵۳؍ہزار روپیہ ہیں، تو موجودہ بالا صاحبِ نصاب اگر حج کئے بغیر مرجائے، تو کیا وہ گنہگار ہوگا یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:حج ہر صاحبِ نصاب پر فرض نہیں ہے؛ بلکہ اس پر فرض ہے جس کے پاس مکہ مکرمہ جانے آنے وغیرہ کا مکمل خرچ ضروریاتِ اصلیہ سے زائد موجود ہو، اس مقدار کے مالک ہوجانے پر بغیر عذر کے حج نہ کرنا موجبِ گناہ ہے، اور جس شخص کے پاس اتنی رقم نہ ہو، اس پر حج فرض نہیں ہے، وہ اگر حج کو نہ جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔