خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
والدہ کو اُن کے بہنوئی کے ساتھ حج پر بھیجنا؟ سوال(۲۵۹):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایک عورت کو اس کی اولاد حج کرانا چاہتی ہے؛ لیکن ان کے پاس صرف اتنی ہی رقم ہے جس سے صرف والدہ ہی حج کرسکیں، کسی بیٹے یا محرم کو ساتھ لے جانے کی استطاعت نہیں، اس عورت کے بہنوئی بھی حج کے لئے جارہے ہیں، تو کیایہ عورت اپنے بہنوئی کے ساتھ جا سکتی ہے یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:سوال سے معلوم ہوتا ہے کہ والدہ پر خود حج فرض نہیں ہے؛ بلکہ اولاد انہیں اپنے روپئے سے حج کرانا چاہتی ہے، تو ایسی صورت میں حکم یہ ہے کہ والدہ کو دوسرے کے ساتھ حج کو نہ بھیجیں؛ بلکہ جب ان میں سے خود کسی کے پاس حج کو جانے کی استطاعت ہو جائے تو وہ اپنی والدہ کو ساتھ لے کر حج کو جائے؛ تاکہ والدہ کی اچھی طرح سے خدمت ہوسکے اور ارکان کی ادائیگی میں دوسروں کی محتاجگی نہ رہے، والدہ کے لئے بہنوئی نامحرم ہے، اس کے ساتھ حج کو جانے میں گناہ ہوگا۔ عن نافع ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: لا یحل لامرأۃ تؤمن باللّٰہ والیوم الآخر تسافر مسیرۃ ثلاث لیال إلا ومعہا ذو محرم۔ (صحیح مسلم ۱؍۴۳۳) عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما لا تحجن امرأۃ إلا ومعہا ذو محرم۔ (سنن الدار قطني ۲؍۱۹۹ رقم: ۲۴۱۷) فقط واللہ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۷؍۵؍۱۴۳۴ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہممانی کے ساتھ حج کرنا سوال(۲۶۰):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے