خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
کہ: اگر کسی کے پاس صرف زمین ہو، الگ سے روپیہ پیسہ، سونا چاندی وغیرہ کچھ نہ ہو، اور اس کی پیداوار سے اس کا سالانہ خرچ اچھی طرح چل جاتا ہو، تو کیا ایسے شخص پر حج کرنا واجب ہوگا؟ یا وجوبِ حج کے لئے سفر حج کے اخراجات کے بقدر الگ سے روپیہ پیسہ ہونا ضروری ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر کوئی شخص اتنی جائیداد اور زرعی زمینوں کا مالک ہو کہ اس کی کچھ مقدار بیچ کر اس کے لئے حج کے ضروری اخراجات مہیا ہوسکیں اور وہ واپس آکر مابقیہ زمین کی پیداوار سے گذر بسر کرسکے، تو اس پر حج فرض ہوگا، اور اگر اتنی مقدار میں زمین نہ ہو تو حج فرض نہیں ہے۔ وإن کان لہ من الضیاع ما لو باع مقدار ما یکفي الزاد والراحلۃ یبقی بعد رجوعہ من ضیعتہ قدر ما یعیش بغلتہ الباقي، یفترض علیہ الحج وإلا فلا۔ (غنیۃ الناسک ۲۰-۲۱، ومثلہ في الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۴۷۲، الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۱۸، خانیۃ ۱؍۲۸۳- ۲۸۴) فقط واللہ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری ۶؍۳؍۱۴۳۶ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہجس کے پاس سات بیگھہ زمین ہو اس پر حج فرض ہے یا نہیں؟ سوال(۲۵):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: زید کی عمر ستر سال ہے، ان کے پاس سات بیگھہ زمین ہے، ایک لڑکا سرکاری اسکول کا ماسٹر ہے، جسے اٹھارہ ہزار روپیہ ملتا ہے، دوسرا لڑکا کسان ہے، کسان کے دولڑکے ہیں، جو سالانہ دو لاکھ انکم کرتا ہے، زید کے پاس ایک بچی ہے، جسے بہت پہلے یعنی ۳۰؍ سال پہلے ایک سرکاری معلم کے رشتہ ازدواج میں منسلک کردیا گیا ہے، زید حج کرنے کے لئے رقم اپنے بچوں سے مانگتے ہیں، تو زید کے لڑکے یہ کہہ کر ٹال دیتے ہیں کہ آپ پر حج فرض نہیں ہے؛ اس لئے کہ ہم لوگوں کے پاس بچیاں