خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
مصارفِ زکوٰۃ فقیر اور مسکین کی تعریف سوال(۱۶۰):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: فقیر اور مسکین کسے کہتے ہیں؟ مختصر الفاظ میں ان کی تعریف فرمائیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: جو شخص مقدارِ نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی) کا مالک نہ ہو، وہ مستحق زکوٰۃ ہے، ایسے شخص کو شرعاً فقیر کہتے ہیں، اور جس کے پاس کچھ بھی نہ ہو، کھانے اور بدن چھپانے کے لئے بھی سوال کرنے کی ضرورت پڑے، ایسے شخص کو مسکین کہتے ہیں۔ (فتاویٰ محمودیہ ۱۴؍۱۷۶-۱۷۷ میرٹھ) عن جابر بن زید أنہ سئل عن الفقراء والمساکین فقال: الفقراء المتعففون والمساکین الذي یسألون۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ / ما قالوا في الفقراء والمساکین من ہم ۲؍۴۱۸ رقم: ۱۰۵۱۹ دار الکتب العلمیۃ بیروت) حدثنا مغفل قال: سألت الزہري عن قولہ تعالیٰ: {اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ} قال: الفقراء الذي في بیوتہم ولا یسألون، والمساکین الذي یخرجون فیسألون۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۲؍۴۱۸ رقم: ۱۰۵۹۴ دار الکتب العلمیۃ بیروت) ہو فقیر وہو من لہ أدنی شيء، أي دون نصاب أو قدر نصاب۔ ومسکین من لا شيئَ لہ، فیحتاج إلی المسئلۃ لقوتہ، وما یواري بدنہ۔ (تنویر الأبصار علی الدر المختار ۲؍۳۳۹ کراچی، ۳؍۲۸۳ زکریا، کذا في الہدایۃ ۲؍۷۰ مکتبۃ البشریٰ کراچی، مجمع الأنہر /