خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
ہونے والی رقم کا مالک بنائے بغیر ہی اس کو حج کرادیتا ہے، مذکورہ بالا شکل میں عورت کا حج فرض ادا ہوا یا نفل؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: جب عورت نے مکہ معظمہ پہنچ کر حج کرلیا، تو اس کا فریضہ بلاشبہ ادا ہوگیا، اپنی ملکیت کی رقم سے ہی پہنچنا ضروری نہیں ہے۔ فإنہ عند وصولہ إلی المیقات صارقا دراً بقدرۃ نفسہٖ فیجب علیہ۔ (شامي، باب الحج عن الغیر / مطلب في حج الضرورۃ ۲؍۶۰۴ کراچی، ۴؍۲۲ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۲؍۲؍۱۴۱۹ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہچھوٹی بیوی کو لے کر حج کرنا؟ سوال(۲۴۵):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: میری دو بیویاں ہیں، پہلی بیوی سے تین بچے ہیں، وہ بچے میرے پاس ہیں، کسی بات پر بگاڑ ہوگیا ہے، بیوی ماں باپ کے گھر ہے، اب چھوٹی بیوی جو میرے پاس رہتی ہیں، اس کو لے کر حج کو جاسکتا ہوں یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: شوہر کو اختیار ہے جس بیوی کو چاہے حج کے لئے لے جاسکتا ہے؛ البتہ دونوں کے درمیان قرعہ اندازی کرنا مستحب ہے۔ عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا قالت: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إذا أراد سفراً أقرع بین نسائہ، فأیہن خرج سہمہا خرج بہا معہ۔ (صحیح البخاري رقم: ۲۶۸۸، صحیح مسلم رقم: ۲۷۷۰، مرقاۃ المفاتیح ۶؍۳۴۹ رقم: ۳۲۳۲ دار الکتب العلمیۃ بیروت) ولا قسم في السفر دفعاً للحرج فلہ السفر بمن شاء منہن، والقرعۃ أحب