خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
والذي یقتضیہ النظر أن حج الصرورۃ عن غیرہ إن کان بعد تحقق الوجوب علیہ بملک الزاد والراحلۃ والصحۃ فہو مکروہ کراہۃ تحریم۔ وفي البحر: تحریمیۃ علی الصرورۃ المأمور الذي اجتمعت فیہ شروط الحج ولم یحج عن نفسہٖ؛ لأنہ أثم بالتأخیر۔ (شامي / باب الحج عن الغیر ۴؍۲۱ زکریا، فتح القدیر ۳؍۱۶۰ بیروت) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۷؍۸؍۱۴۱۳ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہاپنا حج کئے بغیر اپنے پیسے سے والدہ کی طرف سے حج بدل کرانا؟ سوال(۲۰۹):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: طاہرہ اپنے والد مرحوم، دادا، دادی مرحومہ کسی کے نام بھی حج بدل کرانا چاہتی ہے، کیا ایسی شکل میں یہ ضروری ہے کہ پہلے خود حج کرے خواہ طاہرہ پر خود حج فرض نہ ہوا ہو؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر طاہرہ اپنے والد، دادا، دادی کی طرف سے اپنی رقم سے نفلی حج کرانا چاہتی ہے تو گوکہ ان کی طرف سے حج بدل ہوجائے گا، اور ان کو اس کا ثواب پہنچ جائے گا؛ لیکن ضروریاتِ اصلیہ کے علاوہ حج کے مطابق رقم ہونے کی وجہ سے خود طاہرہ پر حج فرض ہے، پہلے طاہرہ کو اپنا حج کرنا لازم ہے؛ کیوںکہ حج فرض ہونے کے بعد تاخیر کرنا سخت گناہ ہے، اور اگر پھر بعد میں حج نہ ہوسکے تو طاہرہ سخت ترین وعید کی مستحق ہوجائے گی؛ اس لئے پہلے اپنا حج کرے بعد میں وسعت ہو تو مرحومین کی طرف سے حج کرائے۔ ویجوز حج الصرورۃ وہو الذي لم یحج عن نفسہ ویکرہ۔ (درر الحکام / حکم الہدي ۱؍۲۶۲ الشاملۃ) عن علی رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من