خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
أو زرَّ علیہ طیلسانا یومًا کاملا فعلیہ دم لوجود الارتفاق الکامل بلبس المخیط إذا المزرر مخیط۔ (بدائع الصنائع / محظورات الإحرام ۲؍۴۱۱ زکریا) وإن لبس ثوبا مخیطا أو غطی رأسہ یوما کاملا فعلیہ دم۔ (ہدایۃ ۱؍۲۸۹) وکذا لزمہ دم لو لبس ثوباً مخیطا علی وجہ المعتاد یوما کاملا أو لیلۃ کاملۃ؛ لأن الارتفاق الکامل الحاصل في الیوم حاصل في اللیلۃ۔ (مجمع الأنہر ۱؍۴۳۱، عنایۃ مع فتح القدیر ۳؍۲۶-۲۷) فقط واللہ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری ۱۰؍۳؍۱۴۳۶ھ الجواب صحیح :شبیر احمد عفا اللہ عنہایک محرم کا دوسرے محرم کو کپڑا پہنادینا؟ سوال(۷۹):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: اگر کسی محرم نے دوسرے محرم کے کپڑوں پر مذاق میں یا زبردستی خوشبو لگادی، یا اس کے سر پر ٹوپی لگادی، یا اس کو جوتا یا خفین پہنایا، جس سے اس کے ٹخنے ڈھک گئے، تو ایسی صورت میں جزاء لازم ہوگی یا نہیں؟ اگر ہوگی تو کس پر ہوگی؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر ایک محرم شخص نے دوسرے محرم یا غیر محرم شخص کو سلا ہوا کپڑا پہنایا،یا خوشبو لگائی یا اس کے سر اور چہرے کو ڈھانک دیا تو ڈھانکنے والے محرم پر کوئی جزاء واجب نہیں؛ البتہ جس کو کپڑا پہنایا ہے اور خوشبو لگائی ہے اس پر جزاء واجب ہوگی۔ عن عبد اللّٰہ بن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: قام رجل فقال یا رسول اللّٰہ! ما ذا تأمرون أن نلبس من الثیاب في الإحرام، فقال النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا تلبسوا القمیص والسراویلات ولا العمائم ولا البرانس الخ۔ (صحیح البخاري ۱؍۲۴۸ رقم: ۱۸۳۸، صحیح مسلم ۱؍۱۷۲ رقم: ۱۱۷۷) ولیس علی الفاعل المحرم في ذٰلک شيئٌ۔ (مناسک ملا علي القاري ۳۳۴، غنیۃ