خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
بقیہ کتاب الزکوٰۃ اجتماعی طور پر زکوٰۃ وصول کرنا اجتماعی طور پر زکوٰۃ جمع کرنے کا حکم سوال(۱۵۱):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ہمارے شہر ناگپور میں ’’اصلاح المسلمین‘‘ نام سے ایک تنظیم ہے، اس تنظیم کے تمام ہی ممبران پڑھے لکھے، باحیثیت، سرمایہ دار اور اچھے طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں، یہ تنظیم رمضان شریف میں زکوٰۃ وصدقات کی رقم جمع کرتی ہے جو لاکھوں کی صورت میں ہوتی ہے، آئندہ رمضان تک تنظیم اس رقم کو مندرجہ ذیل مصارف میں تقسیم کرتی ہے: (۱) غریب ونادار اور مستحق بچوں کو کاپیاں کتابیں وغیرہ دلانا۔ (۲) غریب بچیوں کی شادی میں کچھ سامان وغیرہ دینا۔ (۳) ایم، بی، بی، ایس کرنے والے غریب طلباء کو دس سے بیس ہزار تک رقم دینا۔ (۴) غریبوں میں مفت دوائیں تقسیم کرنا ان کے علاج ومعالجہ پر خرچ کرنا۔ (۵) غریب طلباء کو ڈاکٹر بننے کے لئے رقم دینا۔ (۶) فقراء کی دیگر ضروریات پر خرچ کرنا۔ سوال یہ ہے کہ مذکورہ بالا طریقہ پر تنظیم کا زکوٰۃ وغیرہ وصول کرکے فنڈ کے طور پر رکھنا اور پورے سال یا چند ماہ کی مدت تک بتدریج مصارف میں لانا اور ڈاکٹری وغیرہ اور اسکولی تعلیم کے لئے نادار طلبا کو اس فنڈ سے رقم دینا کیسا ہے؟ ان تمام صورتوں میں زکوٰۃ دینے والوں کی زکوٰۃ کی ادائیگی میں تو کوئی خلل نہ ہوگا؟ اور تنظیم کے ذمہ داران عند اﷲ قابل مؤاخذہ تو نہ ہوں گے؟۔