خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
شہر کے متصلہ مقامات کو کن شرطوں کے ساتھ بحکم شہر مانا جا سکتا ہے؟ سوال (۱۶۳):- شہر سے قریبی مقام جو عرصۂ دراز سے بالکل الگ تھلگ رہا ہو، اس کے بحکم شہر ہونے کے لئے کن باتوں کا پایا جانا ضروری ہے؟ کن کن صورتوں میں اس الگ تھلگ حصہ کو شہر کا محلہ قرار دیا جائے گا؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: شہر کے آس پاس کے مقامات درج ذیل تین وجوہات کی وجہ سے شہر کے حکم میں لا ئے جاسکتے ہیں: الف:- وہ مقامات شہر سے اتنے متصل ہو جائیں کہ ان میں اور شہر میں کوئی خاص فاصلہ نہ رہے اور یہ فاصلہ شہر کے بڑے اور چھوٹے ہونے کے اعتبار سے مختلف ہو سکتا ہے لہٰذا اس میں کوئی تحدید نہ کرنے کے بجائے عرف کا اعتبار کیا جائے گا یعنی اگر شہر والے ان مقامات کو شہر میں داخل ماننے لگیں تو وہ داخل سمجھے جائیں گے اور اگر داخل نہ مانیں تو وہ شہر کے تابع نہ ہو ں گے۔ ب:- قریبی مقامات سے اگر مذکورہ شہر کی مصالح وابستہ ہوں مثلاً فوجی چھاؤنی ، یاعیدگاہ وغیرہ تو ان مقامات کو فنائے شہر میں داخل مانا جائے گا گو کہ ان میں کچھ فاصلہ بھی ہو ،یہ فاصلہ مانع نہیں بنے گا۔ ج:- اگر حکومت کی طرف سے کسی قریبی مقام کو شہر کے ماتحت کر دیا جائے تو یہ سرکاری حکم بھی اس مقام کو شہر کے تابع بنانے میں مؤثر ہوگا اس لئے کہ مصالح مرسلہ میں حکمِ حاکم رافع اختلاف اور نافذ ہوتا ہے۔ ۱:- والتعریف أحسن من التحدید؛ لأنہ لایوجد ذلک في کل مصر وإنما ہو بحسب کبر المصر وصغرہ، بیانہ: أن التقدیر بغلوۃ أو میل لایصح في مثل مصر۔ (شامي ۳؍۸ زکریا، منحۃ الخالق ۲؍۱۴۰ کوئٹہ) ۲:- إن کان بینہ وبین المصر أقل من قدر غلوۃ ولم یکن بینہما مزرعۃ یعتبر