خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
ولو خرج من الطواف أو من السعي إلی جنازۃ أو مکتوبۃ أو تجدید وضوئٍ ثم عاد بنی لو کان ذٰلک بعد إتیان أکثر ولو استأنف لا شيء علیہ۔ وقولہ: ویستحب الاستیناف في الطواف إذا کان قبل إتیان أکثرہ … الخ۔ (غنیۃ الناسک ۱۲۷ جدید، ۶۸ قدیم) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲؍۱؍۱۴۳۱ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہتین چکر طواف کے بعد خطبہ شروع ہو گیا سوال(۱۰۵):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: زید نے حرم شریف میں جاکر طواف شروع کیا، تین چار چکر کئے تھے، جمعہ کا خطبہ شروع ہوگیا، کیا زید اپنا طواف مکمل کرے یا طواف درمیان ہی میں چھوڑ کر خطبہ جمعہ سنے، ہمارے بعض ساتھی جمعہ کا خطبہ شروع ہونے کے بعد طواف شروع کرتے تھے، کیا خطبہ کے شروع ہونے کے بعد طواف کرنا درست ہے۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: طواف کے دوران اگر جمعہ کا خطبہ شروع ہوجائے، تو چکر پورا کرکے خطبہ سننے میں مشغول ہوجانا چاہئے، پھر نماز کے بعد مابقیہ چکر پورا کرلے، اور جمعہ کا خطبہ شروع ہونے کے بعد طواف شروع کرنا جائز نہیں، تاہم اگر طواف کرلیا تو وہ درست ہو جائے گا۔ والطواف عند الخطبۃ مطلقاً ولو ساقطاً وإقامۃ المکتوبۃ، فإن ابتداء الخطبۃ حینئیذ مکروہ بلا شبہۃ۔ (غنیۃ الناسک ۱۲۷ جدید) إذا حضرت الجنازۃ أو المکتوبۃ في أثناء الشوط ینبغي أن یتمہ إذا خاف فوت الرکعۃ مع الإمام۔ (غنیۃ الناسک ۱۲۷ جدید) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۲؍۱؍۱۴۳۱ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہ