خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
کہ: اسلامی نقطہ نظر سے بتائیں کہ ایک شخص کب زکوٰۃ لینے کا حق دار نہیں ہوتا؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: جو آدمی نصاب کے بقدر مال کا مالک ہوجائے، تو وہ زکوٰۃ لینے کا مستحق نہیں رہتا۔ فإن کان لہ فضل عن ذلک تبلغ قیمتہ مائتي درہم حرم علیہ أخذ الصدقۃ۔ (شامي ۳؍۲۹۶ زکریا) ولا یجوز دفع الزکاۃ إلی من یملک نصاباً أيّ مال کان۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۱۸۹) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۹؍۱۱؍۱۴۲۹ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہصاحبِ نصاب کا بچی کی شادی کے لئے زکوٰۃ لینا سوال(۱۹۱):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: زید کے پاس اتنی رقم موجود ہے جس کی وجہ سے وہ صاحب نصاب زکوٰۃ ہے؛ لیکن بے روزگار ہے اگر وہ پوری رقم جس کی وجہ سے زکوٰۃ واجب ہے اس سے اپنی بچی کی شادی کرے تو اس کے لئے ساری رقم ختم ہوجائے گی اور ہاتھ خالی ہوجائے گا، تو اگر اسے زکوٰۃ کی رقم مل جائے تو اس سے شادی کرسکتا ہے یانہیں؟ اور یہ زکوٰۃ دہندگان اس کو نقد رقم بھی دے سکتے ہیں یا صرف سامان دینے کے حقدار ہوں گے، آیا یہ رقم جو شادی وغیرہ کے لئے دی جاتی ہے اس سے عام کھانا بھی کھلایا جاسکتا ہے؟ اس کھانے میں ہر عام خاص شرکت کرتے ہیں اس میں امیر غریب کی کوئی تخصیص ہے یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: جو شخص خود صاحبِ نصاب ہو اس کو اپنی بچی کی شادی کے لئے زکوٰۃ کی رقم لینا قطعاً جائز نہیں ہے، اور ایسے شخص کو زکوٰۃ دینے سے زکوٰۃ دہندگان کی زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی۔