خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
صاحبِ استطاعت کا اپنا حج کئے بغیر حج بدل کرنا مکروہِ تحریمی ہے سوال(۲۳۱):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایسا شخص جس نے اپنا فرض حج ادا نہیں کیا ہے، وہ کسی دوسرے شخص کا حج بدل ادا کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟ (۲) حضرت مولانا محمد یوسف صاحب لدھیانویؒ نے اپنی کتاب ’’آپ کے مسائل اور ان کا حل‘‘ میں تحریر فرمایا ہے کہ مذکورہ بالا شخص اگر حج بدل ادا کرتا ہے تو احناف کے نزدیک جائز ہے، مگر مکروہ ہے‘‘ اس مکروہ سے کیا مراد ہے، اس کی عام فہم انداز میں وضاحت فرمائیں۔ (۳) ایسا شخص جو کسی شرعی عذر کی بنا پر سفر کی صعوبتیں برداشت نہیں کرسکتا، وہ اپنا حج بدل ایسے شخص سے کرائے جس نے ابھی اپنا فریضہ ادا نہیں کیا ہے، اور نہ ہی اس پر فرض ہے، ایسی صورت میں ان دونوں لوگوں کا کیا حکم ہوگا؟ الگ الگ واضح فرمائیں۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: جس شخص نے خود پہلے حج نہیں کیا ہے، اس سے حج بدل کرانا بکراہت درست ہے، اور کراہت میں تفصیل یہ ہے کہ اگر مامور بالحج خود صاحب استطاعت ہو اور اپنا حج نہ کرکے دوسرے کی طرف سے حج بدل کے لئے جائے تو اس کا یہ عمل مکروہ تحریمی ہوگا، اوراگر مامور پر حج فرض نہیں ہے اور وہ دوسرے کی طرف سے حج بدل کرنے جارہا ہے، تو یہ عمل خلاف اولی اور مکروہ تنزیہی ہے، زیادہ بہتر یہ ہے کہ حج بدل کے لئے ایسے شخص کو بھیجا جائے جو اپنا حج پہلے ادا کرچکا ہو،اور مسائل ومناسک حج سے اچھی طرح واقفیت رکھتا ہو۔ عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما: أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم سمع رجلا یقول: لبیک عن شبرمۃ قال: من شبرمۃ؟ قال: أخ لي، أو قریب لي، قال: حججت عن نفسک؟ قال: لا، قال: حج عن نفسک ثم حج عن شبرمۃ۔ (سنن أبي داؤد / باب الرجل یحج عن غیرہ رقم: ۱۸۱۱)