خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
قطعي والتلبیۃ أمر ظني۔ (شامي ۲؍۱۸۱-۱۸۲ زکریا) قال الرافعي: قولہ ولکن یحتاج إلی الفرق بین التحریمۃ والتلبیۃ یظہر أنہ علی القول بلزوم التحریک في التحریمۃ یلزمہ في التلبیۃ والقراء ۃ أیضاً، ومقابلہ عدم اللزوم في الکل وہو المختار۔ (تقریرات الرافعي ۲؍۱۵۹) قال الحموي في شرح الأشباہ: قولہ الأخرس یلزمہ تحریک اللسان الصحیح أنہ لا یجب علیہ تحریک اللسان، قال في المحیط: الأخرس والأمي افتتحا بالنیۃ أجزأہما؛ لأنہما أتیا بأمضی ما في وسعہما، في شرح منیۃ المصلي ولا یجب علیہما تحریک اللسان عندنا وہو الصحیح۔ (الأشباہ والنظائر ۱۸۵ قدیم) فقط واللہ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۶؍۳؍۱۴۳۶ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہاحرام کیسا ہو؟ سوال(۶۰):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: احرام کے کپڑے کیسے ہونے چاہئیں؟ کیا احرام کے لئے سفید کپڑا ہی ضروری ہے؟ اگر کسی شخص نے رنگین کپڑوں میں احرام باندھ لیا، تو اس کے بارے میں حکم کیا ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: مرد کے احرام کے لئے جن کپڑوں کا استعمال کیا جائے ان میں ازار یعنی لنگی کم از کم ناف سے لے کر گھٹنے تک ہونی چاہئے؛ تاکہ ستر اچھی طرح ڈھک جائے اور رداء یعنی چادر ایسی لمبی ہونی چاہئے جو (اضطباع کے وقت) داہنے کندھے سے نکال کر بائیں کندھے پر سہولت سے آجائے۔ اور احرام میں مردوں کے لئے سفید کپڑوں کا استعمال افضل ہے۔ اگر کسی نے سفید کے علاوہ کوئی اور دوسرا رنگ مثلاً کالا، لال، پیلا یا ہرا وغیرہ استعمال کرلیا تو