خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
دوران حج حیض آگیا ؟ سوال(۲۶۳):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: درمیان حج اگر حیض آجائے، تو ارکان حج کیسے پورے کرے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: دوران حج اگر عورت کو حیض آجائے تو طواف کے علاوہ سب ارکان اسی حالت میں ادا کرسکتی ہے، بس طواف اس وقت تک مؤخر کرے گی جب تک کہ پاک نہ ہوجائے۔( ایضاح المسائل؍ ۱۲۶، فتاویٰ رحیمہ ۲؍ ۵۲) عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہ أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: الحائض والنفساء إذا أتتا علی الوقت تغتسلان وتحرمان وتقضیان المناسک کلہا غیر الطواف بالبیت۔ (سنن أبي داؤد ۱؍۲۴۳) وحیضہا لایمنع نسکاً إلا الطواف ولا شيء علیہا بتاخیرہ إذا لم تطہر إلا بعد أیام النحر۔ (درمختار مع الشامي ۳؍۵۵۲ زکریا) ویمنع الطواف؛ لأن الطواف في المسجد۔ (مجمع الأنہر / باب الحیض ۱؍۵۳ دار إحیاء التراث العربي بیروت) ومنہا حرمۃ الطواف لہما بالبیت۔ (الفتاویٰ الہندیۃ / أحکام الحیض والنفاس ۱؍۳۸ رشیدیۃ) یمنع الحیض صلاۃ و صوما فتقضیہ دونہا و دخول مسجد والطواف الخ۔ (النہر الفائق / باب الحیض ۱؍۱۳۰ إمدادیہ ملتان) أما الطہارۃ عن الجنابۃ والحیض فلیست بشرط، فیجوز سعي الجنب والحائض۔ (بدائع الصنائع / فصل في شرائط جواز السعي ۳؍۸۶ دار الکتب العلمیۃ بیروت) وإن سعی جنبا أو حائضا أو نفساء، فسعیہ صحح۔ (الفتاویٰ الہندیۃ / الباب الثاني