خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
تعطیہا في الیہود والنصاریٰ، ولا تستأجر علیہا منہا من یحملہا لیحملہا من مکان إلی مکان۔ (المصنف لابن عبد الرزاق، کتاب الزکاۃ / باب لمن الزکاۃ ۴؍۱۱۳ رقم: ۷۱۷۰) ولا یجوز أن یبنی بالزکٰوۃ المسجد، وکذا القناطر والسقایات وإصلاح الطرقات۔ (الفتاوی الہندیۃ۱؍۱۸۸دار الفکر بیروت) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۵؍۱۰؍۱۴۱۹ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہمدارس سے ملحقہ اسکولوں کے لئے زکوٰۃ وصول کرنا سوال(۲۷۴):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: شہر میں بڑے بڑے مدارس کے تحت عصری اسکول چلتے ہیں، جن میں مکمل دنیاوی تعلیم ہوتی ہے اور اس میں طلباء سبھی مقامی ہوتے ہیں، مدارس والے بھی زکوٰۃ کی رقم حیلۂ شرعی کرکے ماتحت اسکولوں میں خرچ کرتے ہیں اور دلیل میں بڑے بڑے مدارس پیش کرتے ہیں، جن میں حیلۂ شرعی کرکے زکوٰۃ کی رقم استعمال ہوتی ہے، کیا اس طرح حیلۂ شرعی کرکے اسکول میں زکوٰۃ کی رقم لگائی جاسکتی ہے؟ شریعتِ مطہرہ کی روشنی میں مدلل مفصل جواب تحریر فرمادیں۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: حیلہ کرکے اسکولوں میں زکوٰۃ کی رقم لگانے کی اجازت نہیں، مدارس والے اگر اپنی ماتحتی میں اسکول چلاتے ہیں، تو انہیں اسکول چلانے کے لئے زکوٰۃ کے وعلاوہ دیگر رقومات سے انتظام کرنا چاہئے۔ قال اللّٰہ تعالیٰ: {اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسٰکِیْنِ} [التوبۃ: ۶۰] مصرف الزکاۃ ہو فقیر … وقیل: طلبۃ العلم … ویشترط أن یکون الصرف تملیکًا لا إباحۃ۔ (درمختار مع الشامي ۳؍۳۸۳ زکریا، درمختار ۲؍۳۴۰ کراچی) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۵؍۵؍۱۴۲۶ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہ