خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
مجتہد فیہ، فإذا اتصل بہ الحکم صار مجمعا علیہ۔ (درمختار مع الشامي ۳؍۶ زکریا) فکما أن النزاع یرتفع بالتعامل السابق؛ فإنہ یرتفع أیضا بتقنین من قبل الحکومۃ، وقولہ ثم إن حکم الحاکم رافع للخلاف في الأمور المجتہد فیہا۔ (تکملۃ فتح الملہم ۱؍۶۳۶) إذا قضی القاضي برأي نفسہ في حادثۃ اختلف فیہ الفقہاء نفذ علی الکل وثبت صحتہ في حق من یخالفہ۔ (کشف الأسرار ۴؍۲۶) تعریف الفناء: وہو ما أعد لحوائج أہل المصر۔ (عنایۃ ۲؍۵۱ زکریا) والقریتان المتدانیتان المتصل بناء إحداہما بالأخری أو التي یرتفق أہل إحداہما بالأخری فیہما کالقریۃ الواحدۃ۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ ۲؍۲۷۹، المغني لابن قدامۃ ۲؍۵۰، الفقہ الإسلامي وأدلتہ ۲؍۲۹۶) لأنہ اجتمع في ہذہ الصلاۃ ما یوجب الأربع وما یمنع، فرجحنا ما یوجب الأربع احتیاطا۔ (البحر الرائق ۲؍۱۲۹) فقط واللہ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۵؍۵؍۱۴۳۵ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہموجودہ دور میں منیٰ اور مزدلفہ میں نماز کا حکم سوال(۱۵۹):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: اس وقت جنابِ والا کی توجہ آپ کے مضمون ’’مسائل منیٰ‘‘ جو ندائے شاہی فروری ۲۰۱۱ء میں شائع ہوا تھا، کی طرف دلانا چاہتا ہوں، اس مضمون میں آپ نے مشاعر مقدس میں سفر واقامت اور نمازوں میں قصر واتمام کا مسئلہ کافی تفصیل سے تحریر فرمایا تھا، آپ نے واضح دلائل اور شواہد سے یہ واضح فرمادیا تھا کہ جو شخص حج سے قبل مکہ معظمہ آئے، اور اس کا ارادہ بشمول ایام حج پندرہ روز قیام کا ہو تو وہ مقیم شمار ہوگا۔