خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
ویکرہ التنفل بعد أداء العصر في وقت الظہر وکان الأولی أن یقول: ولو في وقت الظہر؛ لأنہ صلاہ في وقتہ المشروع لہ، وقد کرہ شارع الصلاۃ بعدہ مطلقا، فلہذا لو أخر فرض العصر عن وقتہ لا یکرہ التنفل في وقتہ، فعلۃ الکراہۃ لیست وصول وقت العصر بل کون الوقت بعد حصول العصر۔ (مناسک ملا علي القاري ۱۹۶، غنیۃ الناسک ۱۹۵ سہارنفور) فقط واللہ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۵؍۵؍۱۴۳۵ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہاہلِ جدہ عرفات جاتے ہوئے نماز میں قصر کریں گے یا اتمام؟ سوال(۱۹۰):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: جدہ کی آبادی’’ حی ا لامیر فواز‘‘ کے نزدیک واقع پولیس چوکی سے آگے ڈھائی کلومیٹر تک پھیل چکی ہے، جدہ کی آبادی ختم ہونے کے بعد سے منیٰ کے راستہ عرفات تک کی مسافت ۸۱؍کلومیٹر اور ۶۰۰؍میٹر بنتی ہے؛ لیکن اگر ’’کدیٰ‘‘ اور ’’عوالی‘‘ کے راستہ سے عرفات کا سفر کیا جائے، تو یہ مسافت صرف ۷۳؍کلومیٹر بنتی ہے، مکہ مکرمہ کی آبادی کا منیٰ کے راستہ عرفات سے اتصال تو بالکل مفقود ہے؛ البتہ دوسرے راستہ یعنی عوالی سے ’’جمعیۃ الأطفال المعوقعین‘‘ تک آبادی کا تسلسل ہے، پھر ۳؍کلومیٹر ۴۰۰؍میٹر کا علاقہ غیرآباد ہے، اس کے بعد ’’جامعۃ أم القریٰ‘‘ کی وسیع عمارت شروع ہوجاتی ہے، جس کے فوراً بعد ہی حدودِ عرفات کی ابتداء ہے۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ موجودہ صورتِ حال میں اہل جدہ جب بقصد حج عرفات کو منزل سمجھ کر سفر کرتے ہیں، تو ان لوگوں کی وہاں شرعاً کیا حیثیت ہوگی؟ رہنمائی کی درخواست ہے اور علت و وجہ کی تنقیح بھی فرمادیں؛ تاکہ جدہ میں رہنے والے طلبہ اور دینی مسائل سے متعلق ومرتبط حضرات کے لئے لوگوں کو سمجھانا آسان ہوجائے کہ اہل جدہ قصر کریں، تو کس بنا پر یا اقامت کو اختیار کریں، تو کس وجہ سے؟ اہل جدہ سال گذشتہ کافی پریشان رہے، لوگ دو حصوں میں تقسیم