خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
بحاجتہ الأصلیۃ ولیست بنامیۃ۔ (شامي ۲؍۲۶۲ کراچی، ۳؍۱۷۸ زکریا) المصرف ہو فقیر وہو من لہ أدنیٰ شيء إلیٰ دون نصاب أو قدر نصاب غیر نام متفرق في الحاجۃ۔ (درمختار ۲؍۲۳۹ کراچی، ۳؍۲۸۳ زکریا) ویجوز صرفہا إلی من لایحل لہ السوال إذا لم یملک نصاباً۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۱۸۹) وتجوز دفعہا إلی من یملک أقل من النصاب، وإن کان صحیحًا مکتسباً۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۱۸۹) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۵؍۱۱؍۱۴۱۱ھجس کے پاس ساڑھے سات تولہ سے کم سونا ہو، اسے زکوٰۃ دینا؟ سوال(۱۹۶):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: کیا ساڑھے سات تولہ سونا (جس کی مالیت تقریباً ۲۵؍ ہزار روپئے ہوتی ہے) سے کم مالیت کے مالک مسلمان کو زکوٰۃ دینا جائز ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر کسی کے پاس صرف سونا ہو تو وہ ساڑھے سات تولہ سونے کا مالک ہونے کے بعد صاحبِ نصاب بنتا ہے؛ لیکن اگر اس کے پاس کچھ سونا اور کچھ چاندی یا روپیہ ہے تو پھر چاندی اور سونے کی قیمت لگائی جائے گی اور کل روپیہ اگر ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کو پہنچ جائے تو وہ صاحبِ نصاب اور غنی ہوجائے گا، اس کو زکوٰۃ دینے سے زکوٰۃ ادا نہ ہوگی۔ وتقیم قیمۃ العروض إلی الثمنین والذہب إلی الفضۃ قیمۃ۔ (نور الإیضاح علی ہامش الطحطاوي ۳۹۰) المصرف ہو الفقیر وہو من یملک ما یبلغ نصاباً ولا قیمۃ۔ (نور الإیضاح ۳۲۲)