خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
والإباحۃ، سواء کانت الإباحۃ من جہۃ من لا منۃ لہ علیہ کالوالدین، والمولودین أو من غیرہم کالأجانب کذا في السراج الوہاج۔ (الفتاوی الہندیۃ ۱؍۲۱۷) إن القدرۃ علی الزاد والراحلۃ لابد فیہا من الملک دون الإباحۃ والعاریۃ۔ (شامي ۳؍۴۶۰ زکریا ) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۳۰؍۴؍۱۴۳۲ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہاپنے اوپر حج فرض ہوتے ہوئے والد کی طرف سے حج بدل کرنا سوال(۲۰۸):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: اس سال میں زیارتِ بیت اللہ کے لئے جارہا ہوں، اس سلسلہ میں ٹکٹ وغیرہ کا انتظام ہوگیا ہے، جیساکہ آپ جانتے ہیں کہ میرے والد عبد الغفار صوفی صاحب پچھلے سال اس دنیائے فانی سے چلے گئے لیکن انہوں نے زیارت بیت اللہ نہیں کی، جب کہ یہ ان پر فرض ہوچکا تھا، مرتے وقت انہوں نے زیارت پر جانے کا ارادہ کیا تھا، چوںکہ میں نے خود ابھی زیارتِ بیت اللہ نہیں کی ہے، اس لئے کچھ علماء کی رائے ہے کہ میں اپنے والد کے بدلے حج پر نہیں جاسکتا ہوں اور کچھ اس بات پر متفق ہیں کہ میں اس کے بدلے جاسکتا ہوں، اب آپ سے استدعا ہے کہ آپ مجھے صحیح صورتِ حال سے آگاہ کریں؛ تاکہ میں اسی حساب سے حج کے لئے نیت کروں۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورتِ مسئولہ میں آپ کا والد صاحب کی طرف سے حج بدل کرنا اگرچہ صحیح ہے؛ لیکن اگر آپ پہلے سے حج پر قدرت رکھتے ہیں، تو مکروہِ تحریمی ہے اور اگر آپ پر حج فرض نہیں ہے توخلافِ اولیٰ اور مکروہِ تنزیہی ہے۔ عن الحسن: أنہ کان لا یری بأسا أن یحج الصرورۃ عن الرجل۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ / الحج ۸؍ ۱۸۹ رقم: ۱۳۵۴۴)