خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
کہ: حج اسلام کا پانچواں رکن ہے، جو صاحبِ استطاعت اہلِ ایمان پر فرض ہے، اور ادائیگی حج کے لئے حاجی کی ذاتی ملکیت کا زادِ راہ ہونا ضروری ہے۔ ہمارے ملک سے جو حجاج حج کمیٹی کی معرفت اس فریضہ کو انجام دیتے ہیں، ان کے سفر کے کرایہ میں حکومتِ ہند ایک حصہ سبسڈی دیتی ہے، جس کی وجہ سے ان کا ہوائی سفر دوسرے ذرائع سے حج کرنے والے حجاج کے مقابلہ میں کافی کم ہوتا ہے، نیز زر مبادلہ کی شرح بھی کم ہوتی ہے، سال گذشتہ ممبئی کے اخبارات میں سعودی عرب کے علماء سے منسوب یہ بیان شائع ہوا تھا کہ حکومت یا کسی اور طرح سے سبسڈی سے فائدہ لے کر ادا کیا ہوا حج صحیح نہیں ہوگا، یا ادا نہیں ہوگا۔ برائے مہربانی اس بات کا خلاصہ کریں کہ حکومت کی سبسڈی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کیا ہوائی حج صحیح ہوگا یا نہیں، اور ادا ہوگا یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:حجاجِ کرام کو حکومت کی طرف سے دی جانے والی سبسڈی کی رقم ایک عطیہ اور تبرع ہے، جس کے لینے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے، اور سبسڈی لے کر حج کرنے میں حج کی عبادت میں کسی طرح کی خرابی نہیں آتی، جن علماء کی طرف سے سبسڈی لینے کی ممانعت منسوب کی گئی ہے اور سبسڈی لے کر حج کرنے والوں کے حج کی ادائیگی سے انکار کیا گیا ہے، ان کی بات بے اصل اور بے دلیل ہے۔ (مستفاد: فتاویٰ محمودیہ ۱۷؍۱۹۲) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۳؍۶؍۱۴۲۳ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہاہلِ اقتدار کے سودی معاملات کے باوجود حج سبسڈی سے فائدہ اُٹھانا جائز ہے سوال(۱۷):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: حج اسلام کا مقدس اہم بنیادی اور آخری فریضہ ہے، جو ہر صاحبِ استطاعت پر شرائط کے ساتھ صرف ایک بار فرض ہے، یعنی وہ شخص جو مکمل طور پر سفر خرچ، حرمین شریفین میں قیام وطعام پر