خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
وفي الدر: أما العجوز التي لا تشتہي فلا بأس بمصافحتہا ومس یدہا إذا أمن، ومتی جاز المس جاز سفرہ بہا، ویخلو إذا أمن علیہ وعلیہا، وإلا لا۔ (الدر المختار علی ہامش رد المحتار ۹؍۵۲۹ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۴؍۵؍۱۴۲۷ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہوالدہ کو چچا اور چچی کے ساتھ حج کو بھیجنا ؟ سوال(۲۵۸):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: میرے والد صاحب چار سال پہلے حج کرکے آئے ہیں، وہ ابھی حیات ہیں، امسال میرے سگے چچا اور چچی حج کو جارہے ہیں، کیا میں اپنی والدہ کو چچا چچی کے ساتھ حج کو بھیج سکتا ہوں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:آپ کی والدہ کے ساتھ جانے کے لئے جب کہ محرم یا شوہر کا نظم نہیں ہے تو ان پر حج فرض نہیں، اگر آپ انہیں حج کرانا چاہتے ہیں تو بہتر ہے کہ خود ساتھ جائیں؛ تاکہ ان کی خدمت وغیرہ میں کوئی دشواری نہ ہو، تاہم اگر ان کی عمر ۶۵ یا ۷۰؍سال ہوچکی ہے اور کسی فتنہ کا بظاہر اندیشہ نہیں ہے، تو اگر وہ دیگر رشتہ دار عورت کے ساتھ حج کو چلی جائیں، تو ان پر گناہ نہ ہوگا۔ (ایضاح المناسک ۶۴، امداد الفتاوی ۴؍۲۰۱) وأما العجوز التي لا تشتہي فلا بأس بمصافحتہا ومس یدہا إذا أمن، ومتی جاز المس جاز سفرہ بہا، ویخلو إذا أمن علیہ وعلیہا، وإلا لا۔ (درمختار مع الشامي ۹؍۵۲۹ زکریا) لا بأس للمرأۃ أن تسافر بغیر محرم مع الصالحین۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۵؍۳۶۶) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۴؍۵؍۱۴۲۶ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہ