خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
میں؟ اور کیا منی کے علاوہ مزدلفہ میں بھی قیام کرسکتا ہے؟ اس لئے کہ مزدلفہ بھی حدود حرم میں داخل ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر کوئی شخص ایام منی میں منیٰ کی حدود میں جگہ نہ ملنے کی وجہ سے حدود مکہ میں مقیم رہا، یا منی کے قریب کسی محلہ میں یا مزدلفہ میں ٹھہرا رہا، اور رمی کے مقررہ اوقات میں آتا جاتا رہا، تو بھی اس کا حج درست ہوجائے گا۔ اور اس پر کوئی جنایت لازم نہ ہوگی۔ عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا قالت: أفاض رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم من آخر یومہ حین صلی الظہر، ثم رجع إلی منی، فمکث بہا لیالي أیام التشریق، یرمي الجمرۃ إذا زالت الشمس، کل جمرۃ بسبع حصیات، یکبر مع کل حصاۃ، و یقف عند الأولی والثانیۃ، فیطیل القیام، و یتضرع، ویرمي الثالثۃ ولا یقف عندہا۔ (سنن أبي داؤد، المناسک / باب في رمي الجمار ۱؍۲۷۱ رقم: ۱۹۷۳) لا یبیت ولا في الطریق؛ لأن البیتونۃ بمنیٰ لیالیہا سنۃ عندنا۔ (أوجز المسالک ۳؍ ۶۲۵ مکتبۃ یحیوي سہارنفور) ویکرہ أن لا یبیت بمنیٰ لیالی الرمي ولو بات في غیرہ متعمداً لا یلزمہ شيء عندنا۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۵۳۴ زکریا، کذا في غنیۃ الناسک ۱۷۹ کراچیی) لا یبیت و لا في الطریق لأن البیتونۃ بمنیٰ لیالیہا سنۃ عندنا۔ (أوجز المسالک ۳؍۶۲۵، انوار مناسک ۴۹۷) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۱؍۱؍۱۴۲۸ھ الجواب صحیح:شبیر احمد عفااﷲ عنہحاجی کا منیٰ، مزدلفہ اور میدانِ عرفات میں اتمام کرنا سوال(۱۵۶):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایک حاجی نے دوران حج منی مزدلفہ اور میدان عرفات میں نمازیں قصر نہیں کیں، بلکہ مسجد