خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
تفصیل سے معلوم ہوگیا کہ راتوں کے گذشتہ دن کے تابع ہونے کی بات مطلق نہیں ہے۔ ولکن یجب فعلہ في أیام النحر الخ، فلو أخرہا أي بغیر عذر ولو في آخر أیام التشریق ولیلتہ منہ کرہ تحریماً، ولزمہ دم۔ (غنیۃ الناسک ۱۷۸) وفعل طواف الإفاضۃ أی الزیارۃ في یوم من أیام النحر۔ (الدر المختار ۲؍۴۷۰ کراچی) فإن أخرہ عنہا أی أیام النحر ولیالیہا منہا کرہ تحریماً ووجب دم لترک الواجب۔ (در مختار ۲؍۵۱۸کراچی، غنیۃ الناسک ۹۵، الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۶۰۷ رقم: ۵۱۵۶ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقرمحمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۹؍۱۱؍۱۴۲۹ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہطوافِ زیارت کئے بغیر میقات سے باہر چلے جانا سوال(۱۱۵):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: سالِ گذشتہ ایک شادی شدہ خاتون ریاض سے مختصر حج ٹور پانچ یوم حج کے لئے تشریف لائیں، حج تمتع کی نیت کی، عمرہ کیا، حج کیا، احرام باندھا اور منی عرفات تشریف لائیں، عرفات کے میدان میں حیض آگیا جس کی وجہ سے حج کے باقی ارکان تو کیا طوافِ زیارت بھی نہ کرپائیں، قافلہ کے ذمہ دار کے کہنے سے کہ بعد میں آکر بھی طوافِ زیارت کرسکتے ہیں، ۱۲؍ ذی الحجہ رمی جمرات سے فارغ ہوکر رات ہی میں قافلہ کے ہمراہ ریاض مکہ مکرمہ سے ایک ہزار کلو میٹر کے فاصلہ پر ہے، ایسی صورت میں خاتون میقات سے باہر چلی گئیں، اب پوچھنا یہ ہے: (۱) کہ اس خاتون کو کیا ریاض سے آتے ہوئے پھر سے احرام باندھنا ہوگا یانہیں؟ اگر باندھنا ہو تو کس طرح نیت کریں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: مسئولہ صورت میںطوافِ زیارت نہ کرنے کی بنا پر