خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
لگاسکتے ہیں؟ جب کہ مدرسہ ہٰذا میں بیرونی طلبہ بھی رہتے ہیں، قیام وطعام کا مدرسہ ہی کفیل ہے، طلبہ کے قیام کی زیادہ پریشانی ہے؛ لہٰذا درخواست ہے کہ قرآن وحدیث کی روشنی میں آگاہ فرمائیں۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: زکوٰۃ اور صدقاتِ واجبہ کی رقم براہِ راست کسی مدرسہ کی تعمیر اور تنخواہ میںلگانی جائز نہیں ہے، اور چھوٹے چھوٹے مکاتب جن کے مصارفِ زکوٰۃ کی رقم کے بغیر بھی پورے ہوسکتے ہوں، ان کے لئے زکوٰۃ کی رقم وصول کرنا بھی جائز نہیں ہے؛ کیوںکہ وہاں مصرفِ زکوٰۃ موجود نہیں ہے۔ (امداد الاحکام ۳؍۶۴، ایضاح المسائل ۱۱۸) ویشترط أن یکون الصرف تملیکاً لا إباحۃ کما مر، لا یصرف إلی بناء نحو مسجد کبناء القناطر والسقایات وإصلاح الطرقات وکری الأنہار، وکل ما لا تملیک فیہ۔ (شامي ۲؍۳۴۴ کراچی، ۳؍۲۹۱ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۹؍۲؍۱۴۲۳ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہکیا مسجد میں زکوٰۃ کا پیسہ لگانے کی کوئی صورت ہے؟ سوال(۳۱۰):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: زکوٰۃ کا پیسہ مسجد میں کس صورت میں لگایا جاسکتا ہے کہ زکوٰۃ بھی ادا ہوجائے اور پیسہ بھی پاک ہوجائے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: مسجد میں زکوٰۃ کا روپیہ لگانے کی کوئی صورت نہیں ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ ۹؍۵۷۰ ڈابھیل) لا یصرف إلی بناء نحو مسجد۔ (درمختار ۲؍۳۴۴ کراچی، ۳؍۲۹۱ زکریا) ولا یجوز الحج والعتق وبناء المسجد من زکاۃ مالہ؛ لأنہم مأمورون