خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
(الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۵۹۲ رقم: ۵۱۱۵ زکریا، الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۴۱، فتح القدیر ۳؍۲۸ بیروت، خانیۃ ۱؍۲۸۹، شامي ۳؍۵۷۷ زکریا) ولو غسل رأسہ بالحرض والصابون والسدر ونحوہ الی مما لا رائحۃ فیہ لا شیء علیہ ای بالاجماع۔ (مناسک ملا علی قاری ۳۲۳) فقط واللہ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۶؍۳؍۱۴۳۶ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہمحرم کے لئے کس قسم کا کپڑا استعمال کرنا ممنوع ہے؟ سوال(۸۱):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: احرام کی حالت میں سلا ہوا کپڑا پہننے پر وجوبِ جزا کی کیا تفصیل ہے؟ اگر کسی شخص نے سلا ہوا کپڑا پہن کر فوراً اتار دیا تو کیا اس پر بھی دم واجب ہوگا؟ نیز کس طرح کا کپڑا پہننے پر دم واجب ہوگا؟ اگر کسی نے صرف ’’نیکر‘‘ سلا ہوا پہنا؛ تاکہ ستر چھپا رہے، تو کیا اس کے پہننے پر بھی دم واجب ہوگا، وضاحت کے ساتھ تحریر فرمائیں۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: ہر وہ کپڑا جو جسم کے کسی بھی حصہ کا احاطہ کرلے، محرم کے لئے ایک دن یا ایک رات پہننے پر ایک دم واجب ہوگا، اگر اس سے کم پہنا ہے تو صدقہ ادا کرے گا، اور اگر پہن کر فوراً اُتار دیا، یعنی ایک گھنٹے سے بھی کم پہنا، تو صرف ایک مٹھی گیہوں ادا کرنا واجب ہوگا۔ (معلم الحجاج ۲۲۶) عن عبد اللّٰہ بن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: قام رجل فقال یا رسول اللّٰہ! ما ذا تأمرون أن نلبس من الثیاب في الإحرام، فقال النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا تلبسوا القمیص والسراویلات ولا العمائم ولا البرانس الخ۔ (صحیح البخاري ۱؍۲۴۸ رقم: ۱۸۳۸، صحیح مسلم ۱؍۱۷۲ رقم: ۱۱۷۷) إذا لبس المحرم الذکر المخیط وہوالملبوس المعمول علی قدر البدن