خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
کاشت کاری کے لئے دے رکھی ہے؟ جواب جلد از جلد تحریر فرمادیں تو بہتر ہوگا۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: ہندوستانی زمین جو زمین داری قانون کے تحت آکر اصالۃً حکومت کے قبضہ میں آگئی ہیں، ان پر عشر وخراج واجب نہیں ہے۔ فتاویٰ محمودیہ ۱۴؍۳۳۵ پر یہی صراحت ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ ۱۴؍۳۳۵ میرٹھ) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۸؍۸؍۱۴۱۷ھہندوستانی زمینوں میں عشر نہیں، پیداوار پر زکوٰۃ ہے سوال(۳۳۳):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: زید کے پاس چار بیگھہ کھیت ہے اس میں ہر سال ساٹھ من غلہ پیدا ہوتا ہے؛ لیکن پانی اس میں مزدوری پر بٹایا جاتا ہے اس میں عشر کتنا نکلے گا؟ اور یہ عشر نکالنا حکومتِ ہند (موجودہ) میں ہم ہندوستانیوں کے لئے واجب ہے یا سنت یا مستحب؟ اگر عشر نہ نکالا جائے تو کیا ہم ہندوستانیوں میں زمین رکھنے والوں کو گناہ ہوگا؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:اکثر ہندوستانی زمین اس وقت نہ عشری ہے نہ خراجی؛ لہٰذا ان کا عشر نکالنا واجب نہیں؛ البتہ جتنی آمدنی ہو تو نصاب تک پہنچنے اور اس پر سال گزرنے کی صورت میں زکوٰۃ واجب ہوگی؛ تاہم اگر کوئی شخص عشر دیدے تو موجبِ خیر وبرکت اور باعثِ ثواب ہوگا۔ (فتاویٰ محمودیہ ۹؍۴۵۵ ڈابھیل) عن علي رضي اللّٰہ عنہ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: فإذا کانت لک مأتا درہم وحال علیہا الحول ففیہا خمسۃ دراہم۔ (سنن أبي داؤد ۱؍۲۲۱) وسبب افتراضہا ملک نصاب حولي تام فارغ عن دین لہ مطالب من جہۃ