خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
قال في الفتح بعد ما أطال الاستدلال: والذي یقتضیہ النظر أن حج الصرورۃ عن غیرہ إن کان بعد تحقق الوجوب علیہ بملک الزاد والراحلۃ والصحۃ فہو مکروہ کراہۃ تحریم الخ۔ قال في البحر: والحق أنہا تنزیہیۃ علی الآمر لقولہم والأفضل … تحریمیۃ علی الصرورۃ المامور الذي اجتمعت فیہ شروط الحج ولم یحج عن نفسہ؛ لانہ آثم بالتاخیر۔ (شامي / باب الحج عن الغیر ۴؍۲۱ بیروت، شامي ۲؍۶۰۳-۶۰۴ کراچی، کتاب المسائل ۳؍۳۶۸) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ۲۲؍۱۰؍۱۴۱۴ھ الجواب صحیح:شبیر احمد عفا اللہ عنہحج بدل کہاں سے کرائے؟ سوال(۲۲۱):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: زید نے اپنی والدہ کی وفات سے قبل دو سال تک زیارت بیت اللہ شریف کے لئے درخواست دی؛ لیکن وہ منظور نہ ہوسکی اور والدہ کا انتقال ہوگیا، والدہ نے انتقال سے قبل زید کو یہ وصیت کی کہ اگر تمہارے پاس گنجائش ہو تو میرا حج بدل کرادینا، زید کے پاس اس وقت حج بدل کر انے کی گنجائش تھی؛ لیکن اس وقت نہیں کراسکا، اب حج بدل کرانے کا ارادہ ہے، تو دریافت یہ کرنا ہے کہ حج بدل وطن ہی سے کرانا ضروری ہے یا مکہ معظمہ میں بھی کراسکتے ہیں؟ معلوم یہ ہوا ہے کہ مدرسہ صولتیہ میں اس کا نظم ہوتا ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورتِ مسئولہ میں اگر والدہ کے مال سے حج بدل کرایا جائے، یعنی مرحومہ نے اتنا مال چھوڑا ہو کہ سارے حقوق متقدمہ کی ادائیگی کے بعد حج کا خرچہ نکل آتا ہو، تو اس کا حج اس کے وطن سے کرانا ضروری ہے، اور اگر بیٹا خود اپنے مال سے حج کرارہا ہے، والدہ نے مال نہیں چھوڑا تو کسی بھی جگہ سے حج بدل کرانے کی گنجائش ہے، مکہ مکرمہ